Maktaba Wahhabi

289 - 665
مولانا عبدالقادر لکھوی لکھوی خاندان کی تدریسی اور تصنیفی خدمات سے پنجاب کا ہر وہ شخص آگاہ ہے جو دینی علوم سے تھوڑی بہت دلچسپی رکھتا ہے۔ ان کی علمی خدمات کا سلسلہ حضرت حافظ بارک اللہ لکھوی سے شروع ہوا اور یہی علمی اعتبار سے اس خاندان کے رکن اعلیٰ ہیں۔ حافظ بارک اللہ لکھوی کے چار بیٹے تھے جن کے نام علی الترتیب یہ ہیں: 1۔حافظ محمد لکھوی: بہت سی کتابوں کے مصنف تھے، جن میں تفسیر محمدی، احوال الآخرت، زینت الاسلام، ایوب الصرف، حاشیہ (عربی) ابو داود، حاشیہ (عربی) مشکوٰۃ شریف شامل ہیں۔ 2۔حکیم غلام محمد :اپنے دور اور علاقے کے مشہور حکیم تھے۔ 3۔حافظ محمد سلیم : انھوں نے لکھو کے کے قریب ایک گاؤں کری کالاں میں سکونت اختیار کر لی تھی۔ 4۔حافظ محمد صالح: یہ لکھوکے سے تھوڑے فاصلے پر ایک گاؤں موضع طور میں قیام پذیر تھے۔ آگے ان چاروں بھائیوں کی اولاد کا سلسلہ چلتا ہے۔ ان میں سے حکیم غلام محمد کے بیٹے مولانا عبدالقادر لکھوی تھے۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہیے کہ مولانا عبدالقادر لکھوی، حضرت حافظ بارک اللہ لکھوی کے پوتے اور حافظ محمد لکھوی کے بھتیجے تھے۔ سلسلہ نسب یوں ہے۔ عبدالقادر بن غلام محمدبن حافظ بارک اللہ۔ مولانا عبدالقادر لکھوی 1834؁(1249؁ ھ)میں بمقام لکھوکے پیدا ہوئے۔ ابتدا سے لے کر انتہا تک پوری مروجہ تعلیم اپنے خاندانی مدرسے لکھوکے میں حافظ محمد لکھوی سے حاصل کی جو ان کے حقیقی تایا تھے۔ بعد ازاں امر تسر کے مدرسہ غزنویہ میں حضرت امام سید عبدالجبار غزنوی رحمۃا للہ علیہ کی خدمت میں حاضری دی اور ان سے دوبارہ حدیث کی بعض کتابیں پڑھیں اور سند حدیث لی۔اسی سلسلے میں وزیر آباد کا قصد کیا اور حضرت حافظ عبدالمنان وزیر آبادی کے حلقہ درس میں شامل ہوئے۔ ان سے بھی سند حدیث حاصل کی۔ مولانا عبدالقادر لکھوی حافظ قرآن بھی تھے۔ ان کے علاوہ تفسیر، حدیث، فقہ، اصول حدیث، عربی ادیبات ، صرف و نحو، معانی وبیان اور منطق و فلسفہ وغیرہ علوم کی وہ تمام کتابیں جلیل القدر علما مدرسین سے پڑھ چکے تھے جو اس زمانے کے مدارس میں پڑھائی جاتی تھیں۔جب صحیح
Flag Counter