Maktaba Wahhabi

642 - 665
حافظ محمد بنیامین طور تحصیل علم کے بعد جن حضرات نے درس وتدریس کو اپنا مقصد حیات قراردیا، ان کی طویل فہرست میں حافظ محمد بنیامین طور کا نام نامی بھی شامل ہے۔حافظ محمدبنیامین 1934ء میں جھوک دادو چک نمبر 427 گ ب(تحصیل تاندلیاں والا، ضلع فیصل آباد) میں پیداہوئے۔والد کااسم گرامی وریام خاں اورجدامجد کا داؤد تھا۔طور برادری سے تعلق رکھتے ہیں جو راجپوتوں کی ایک گوت ہے اور اسی گاؤں کے رہنے والے ہیں۔جس میں اس علاقے کے مشہور بزرگ میاں محمد باقر مرحوم فروکش تھے۔میاں صاحب رشتے میں ان کے چچاتھے۔ پرائمری تک اپنے آبائی مسکن جھوک دادو میں تعلیم حاصل کی، اس کے بعد گورنمنٹ ہائی سکول تاندلیاں والا میں داخل کرادیے گئے جو ان کے گاؤں سے دو میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ میٹرک پاس کرنے کے بعد حافظ محمد بنیامین کے دل میں دینی تعلیم کے حصول کا جذبہ ابھرا۔ اس وقت وہ ایک گاؤں کے پرائمری سکول میں بطور ٹیچر خدمات انجام دیتے تھے اور سکول ٹیچری سے انھوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا تھا۔1955ء میں دریائے راوی میں سیلاب آیا تھا۔یہ دریا ان کے گاؤں جھوک دادو سے تقریباً چھ میل کے فاصلے سے گزرتاہے۔اس سیلاب میں بہت مالی اور جانی نقصان ہوا تھا۔سیلاب کی شدت کو دیکھ کر حافظ صاحب کو خیال آیا کہ سیلاب نے ہمارے گاؤں کا رخ کرلیا تو لوگوں کےساتھ میں بھی مرجاؤں گا اور کوئی نیک عمل میرے پاس نہیں ہوگا۔ اس لیے کہ دس سال میں نے سرکاری سکول میں گزارے ہیں اور کوئی ایسا کام نہیں کیا جو نجات کا باعث بن سکے۔بہتر یہ ہے کہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر دینی تعلیم حاصل کی جائے اوراس کے حصول کے بعد دینی علوم کی تدریس کا سلسلہ جاری کیا جائے۔یہ خیال آتے ہی پرائمری سکول کی ملازمت چھوڑ دی اور اپنے گاؤں کے مدرسہ خادم القرآن والحدیث میں داخل ہوگئے۔ اس مدرسے میں اس وقت چار استاذ طلباء کو تعلیم دینے پر مامور تھے۔ایک مولانا عبدالرشید مرحوم، ان سے حافظ محمد بنیامین نے”عربی کا معلم“ پڑھا(چاروں حصے) دوسرے حافظ مختار احمد تھے۔ان سے انھوں نے مختصر المعانی اور الفیہ وغیرہ کتابیں پڑھیں۔ تیسرے استاذ مدرسہ خادم القرآن والحدیث کے مولانا محمد حسین طور تھے۔ان سے بھی حافظ محمد بنیامین نے استفادہ کیا۔
Flag Counter