Maktaba Wahhabi

643 - 665
چوتھے استاد اس وقت مولانا محمد یعقوب گوجروی تھے۔ان سے صحیح مسلم، سنن ابوداؤد، کافیہ اور ہدایت النحو وغیرہ کتابیں پڑھیں۔ جامعہ محمدیہ اوکاڑہ میں بھی حافظ صاحب ممدوح کچھ عرصہ پڑھتے رہے۔وہاں انھوں نے حافظ شفیق الرحمٰن لکھوی سے ابواب الصرف اور نحو میر وغیرہ، صرف ونحو کی بعض کتابیں پڑھیں۔اس وقت حضرت حافظ عبداللہ بڈھیمالوی بھی جامعہ محمدیہ میں مصروف تدریس تھے۔ان سے حافظ محمد بنیامین نےباقاعدہ طور سے تو کوئی کتاب نہیں پڑھی، البتہ ان سے مستفید ہونے کا موقع ضرور ملا۔ اس کے بعد حافظ محمد بنیامین نے جامعہ سلفیہ میں داخلہ لیا۔وہاں مولانا شریف اللہ خاں صاحب سے تفسیر بیضاوی میبذی اورسلم العلوم کادرس لیا۔مولانامحمد اسحاق چیمہ بھی جامعہ سلفیہ میں پڑھاتے تھے، ان سے شافیہ پڑھا۔حضرت حافظ محمد گوندلوی سے صحیح بخاری پڑھی۔ حافظ فتح محمدفتحی مرحوم سے قرآن مجید کے بارہ پارے یاد کیے۔باقی اٹھارہ پارے خود ہی اس وقت یاد کیے جب وہ مسلم شریف اور بخاری شریف پڑھتے تھے۔یعنی علم حدیث کی تحصیل کے ساتھ ساتھ قرآن مجید بھی حفظ کرلیا۔ ان کے مندرجہ بالا وہ اساتذہ کرام ہیں جن سے دینیات کی مختلف کتابیں پڑھیں۔سکول کے زمانے کے اساتذہ ہیں:ماسٹرمنظور احمد، ماسٹر خدایار اورماسٹر عبدالمجید۔یہ تینوں حضرات وفات پاچکے ہیں۔دینیات کے اساتذہ کرام بھی(حافظ شفیق الرحمٰن لکھوی کے علاوہ) سفر آخرت اختیار کرگئے ہیں۔ حافظ محمد بنیامین کے ہم جماعت حضرات کی فہرست میں مندرجہ ذیل حضرات شامل ہیں۔ علامہ احسان الٰہی ظہیر، مولانا عبدالخالق قدوسی شہید، شیخ الحدیث مولانا مفتی عبیداللہ عفیف (جامعہ اہلحدیث قدس لاہور) مولانا محمد صدیق لائل پوری، مولانا محمد یوسف انور خطیب جامع مسجد اہلحدیث فیصل آباد۔ فارغ التحصیل ہونے کےبعدحافظ محمد بنیامین نے تدریس کا سلسہ شروع کیا۔اس وقت جامعہ سلفیہ کے مہتمم مولانا محمد اسحاق چیمہ تھے۔چیمہ صاحب نے ان کو جامعہ سلفیہ میں مدرس مقرر کردیا۔یہ 1960ء؁ کی بات ہے۔1970ء؁ تک دس سال انھوں نے جامعہ سلفیہ میں سلسلہ تدریس جاری رکھا۔وہاں دیگر علوم وفنون کی کتابوں کے علاوہ بلوغ المرام سے لے کر صحیح مسلم تک کتب حدیث پڑھاتے رہے۔دس سال میں بے شمار طلباء نے ان سے استفادہ کیا۔ پھر اپنے گاؤں(جھوک دادو چک نمبر 427 گ ب) کے مدرسہ خادم القرآن والحدیث میں چلے گئے۔اس مدرسے میں دو سال خدمت تدریس انجام دی۔بعدازاں جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن کے اصحاب انتظام کی دعوت پر وہاں آگئے۔ایک سال وہاں قیام رہا۔وہاں سے دارالحدیث
Flag Counter