Maktaba Wahhabi

600 - 665
کیا۔جمیل صاحب کے ساتھ اردگرد کے دیہات میں تبلیغی دورے بھی کرتے رہے۔لیکن وہاں ان کاقیام صرف تین مہینے رہا۔دراصل وہ کہیں جم کر تدریسی خدمات انجام دینا چاہتے تھے، لیکن اس کی کوئی صورت نہیں پیدا ہورہی تھی۔البتہ شوال 1379ھ سے شعبان 1383ھ(عیسوی حساب کے مطابق اپریل 1960ء سے دسمبر 1963ء) تک چار سال مدرسہ سراج العلوم جھنڈا نگر(نیپال) میں تدریس کا موقع ملا۔لیکن اس دور میں وہاں(دینی نصاب کی رو سے) چھٹی جماعت تک ہی تعلیم کا انتظام تھا۔ دینی مدارس میں نصف شعبان سے نصف شوال تک دو مہینے کی رخصتیں ہوتی ہیں۔1383ھ؁ میں مدرسہ سراج العلوم(جھنڈا نگر، نیپال) میں رخصتیں ہوئیں تو وہ رمضان شریف میں بمبئی کے علاقہ کو کن کے ایک مقام”مہلہ“ چلے گئے اوررمضان کا مہینا وہیں گزارا۔اس زمانے میں مولانا عبدالصمد شرف الدین نے الدارالقیمہ بھیمبڑی (ضلع تھانہ، صوبہ بمبئی) میں امام جمال الدین ابوالعجاج مزی(متوفی 65ھ) کی مشہور تصنیف تحفۃ الاحوذی بمعرفۃ الاطراف کی تحقیق وتعلیق اور طباعت کا کام شروع کررکھاتھا۔علاوہ ازیں المعجم المفہرس لالفاظ النبوی بھی ان دنوں الدارالقیمہ میں چھپ رہی تھی۔تحفۃ الاشراف کی تحقیق وتعلیق کے اہم کام کے لیے مولانا عبدالصمد شرف الدین کو معاون کی ضرورت تھی۔انھوں نے اس سلسلے میں حضرت مولانا عبیداللہ رحمانی مبارک پوری کو خط بھی لکھا تھا۔چنانچہ مولانا مبارک پوری نے مولاناعبدالسلام کو خط لکھ کرالدارالقیمہ بھیج دیا۔یہ کام ان کے ذوق کے مطابق تھا اور انھوں نے مولانا عبدالصمد شرف الدین کی نگرانی میں عزم وشوق اور محنت کے ساتھ تحفۃ الااشراف پر تحقیق وتعلیق کام شروع کردیا۔مولانا عبدالصمد شرف الدین ان کے کام سے خوش تھے اور جس طریقے سے یہ اس کام کو آگے بڑھارہے تھے، اس پر وہ مطمئن تھے۔مولانا عبدالصمد بعض دفعہ سعودی عرب چلے جاتے اوران کا قیام وہاں کا فی لمبا ہوجاتا لیکن تحفۃ الاشراف کی تحقیق وتعلیق اورطباعت کا کام بدستور جاری رہتا۔المعجم المفہرس لالفاظ الحدیث النبوی کے سلسلے میں بھی ایک صاحب کام کررہے تھے، اگروہ موجود نہ ہوتے تو ان کا کام بھی مولاناعبدالسلام رحمانی کرتے تھے۔ الدارالقیمہ میں قیام کے زمانے میں مولانا عبدالسلام رحمانی بعض مقامات پروہاں تدریسی خدمات بھی انجام دیتے رہے۔لیکن وہ تقریباً دو سال ہی وہاں رہ سکے۔ہوایہ کہ 13۔شعبان 1384ھ(18۔دسمبر 1964ء) کو ان کےوالد مکرم انتقال کرگئے اور یہ بعدمسافت کی وجہ سے ان کی تجہیز وتکفین میں شامل نہ ہوسکے۔والدہ کو اس کا سخت صدمہ ہوا اور ان کی طرف سے حکم اور اصرار ہوا کہ وہاں سےآجاؤ اور گھر سے قریب کہیں کام کرو۔چنانچہ باامر مجبوری انھیں الدارالقیمہ کو چھوڑتا
Flag Counter