Maktaba Wahhabi

589 - 665
میں داخلہ لیا۔ اس میں تین سال گزارے۔ اس اثناءمیں قرآن مجید پڑھا اور ابتدائی درجوں کی اُردو کی بعض کتابیں پڑھیں نیز حساب وغیرہ کی تعلیم حاصل کی۔ پھر اپنے گاؤں سے قریب کے شہر کو روانہ ہوئے۔وہاں کے مدرسہ اسلامیہ میں ابتدائی عربی صرف و نحو اور عربی ادب کی بعض کتابیں پڑھیں۔بعد ازاں دہلی کا عزم کیا اور وہاں کے مدرسہ سبل السلام میں جو پھاٹک حبش خاں میں جاری تھا، تین سال تعلیم حاصل کرتے رہے دہلی سے بنارس گئے اور جامعہ رحمانیہ میں داخل ہوئے۔وہاں تقریباً ایک سال گزاراتھا کہ بعض گھریلو مجبوریوں کی بنا پر تعلیم کا سلسلہ باقاعدہ تو جاری نہ رہ سکا، البتہ کسی نہ کسی طرح بعض علمائے کرام سے استفادہ کرتے رہے۔ پھر کلکتے چلے گئے اور وہاں ایک سال سے زیادہ عرصے تک ادھر اُدھر کے کام کرتے رہے، لیکن وہاں بھی وقت نکال کر بعض مدرسین سے تھوڑا بہت حصول علم کا سلسلہ جاری رکھا۔ اسی اثنا میں کلکتہ سے بمبئی روانہ ہو گئے۔ وہاں بھونڈی بازار میں شیخ عبدالصمد شرف الدین (تاجران کتب ) کےالدرالقیمہ میں کام کرنے لگے۔ وہاں دس سال تحقیق و تصحیح کاکام جاری رہا۔ المعجم المفہرس لالفاظ الحدیث النبوی کی چھوٹی جلد کے نصف آخر کی طباعت اسی مطبع میں ہوئی۔اس کی تصحیح یعنی پروف ریڈنگ وغیرہ کے زیادہ تر حصے کی ذمے داری ان کے سپرد تھی جس سے اللہ تعالیٰ کے فضل سے بحسن و خوبی عہدہ برآ ہوئے۔اس کے علاوہ مطبع الدرالقیمہ کی بعض دوسری مطبوعات کی تصحیح و تعلیق وغیرہ میں شیخ عبدالصمد کے شریک کار رہے۔مزی کی تحفۃ الاشراف کی پہلی تین جلدوں کی تحقیق و تعلیق اور تصحیح میں اگرچہ بعض دیگر حضرات بھی شامل تھے لیکن اس اہم کام کی زیادہ ذمہ داری مولانا ابو الاشبال کو سونپی گئی تھی۔ بمبئی سے مشرقی پاکستان کو روانہ ہوئے۔ 1971؁ء کے ہنگاموں میں وہاں سے نکلے اور کراچی آئے۔1971؁ءسے1976؁ء تک کراچی رہے۔ اس اثنا ءمیں ایک سال کے لیے کراچی سے فیصل آباد آئے اور حکیم عبدالرحیم اشرف کی قائم کردہ جامعہ تعلیمات اسلامیہ میں تدریسی خدمات میں مصروف رہے۔ اس کے بعد پھر کراچی چلے گئے۔ وہاں چند اہل علم کی رفاقت میں شروح ترمذی کی تصحیح کا فریضہ انجام دیا۔ وہاں ایک سال دارالحدیث رحمانیہ (سولجربازار) میں تدریسی خدمت میں صرف ہوا۔1976؁ءہی میں عمرےکے لیے سعودی عرب کا سفر کیا۔ عمرے سے واپسی پر جامعہ الملک عبدالعزیز (جدہ) سے عمل کا ویزا لے کر واپس کراچی آگئے۔ پھر 1977؁ء کے ابتدا میں اہل وعیال سمیت سعودی عرب گئے اور وہاں مصروف کار ہوگئے۔ پھر بارہ سال کے بعد شیخ عبدالمجید زندانی کی طلب پر رابطہ عالم اسلامی کے ایک شعبہ ہیئۃ الاعجاز العلمی سے منسلک ہو کر مکہ مکرمہ آگئے اور اب تک وہیں ہیں۔
Flag Counter