Maktaba Wahhabi

586 - 665
سب تصانیف اپنے اپنے موضوع کی اہم تصانیف ہیں۔ ان میں فاضل مصنف نے جن مسائل کی وضاحت فرمائی ہے، اپنے اسلوب میں پوری تحقیق سے فرمائی ہے۔ ہر چند کہ حافظ صاحب کے یہ رسائل و کتب سنجیدہ مضامین پر مشتمل ہیں۔ لیکن یہاں ایک آدھ ہلکا پھلکا سا لطیفہ بھی ہو جائے تو کیا مضائقہ ہے۔ ایک مرتبہ حافظ صاحب نے مجھے حقوق الوالدین، حقوق الاولاد، حقوق الزوجین، حقوق الامہ اور حقوق العباد کتابیں عنایت فرمائیں۔ میں نے اس عنایت پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عرض کیا کہ میرے والدین وفات پا چکے ہیں۔ ان کی زندگی میں ان کے چھوٹے بڑے جو حقوق میں ادا کر سکتا تھا، ادا کرتا رہا۔ اپنی دو بیٹیوں کی میں نے شادی کردی ہےاور وہ اپنے اپنے گھروں میں خوش ہیں او رماشاء اللہ بال بچوں والی ہیں۔ اس طرح اپنی حیثیت کے مطابق میں نے ان کے حقوق یعنی حقوق اولاد ادا کر دیے۔ میری عمر 80 سال سے اوپر چلی گئی ہے اور بیوی بھی شاید 70 کے پس و پیش میں ہو۔ ہم نے ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی یعنی میں، والدین، اولاد اور بیوی کے حقوق کی ادائی سے فارغ ہو چکا ہوں۔ رہا حقوق العباد کا معاملہ تو اس کے متعلق عرض ہے کہ میں اس عمر میں کسی ”عبد“کا کوئی بڑا کام نہیں کر سکتا۔ ہر عبد حق خود اختیاری کے مطابق خود ہی اپنا کام کرے۔ حقوق الامت کے سلسلے میں یہ گزارش ہے کہ میں بھاگ دوڑ کے قابل نہیں ہوں اور نہ میرے پاس اتنے پیسے اور اتنا وقت ہے کہ کسی شہر یا کسی علاقے یا کسی ملک میں جا کر امت کی کوئی خدمت سر انجام دے سکوں۔آپ اس کی لوگوں کو ترغیب دیتے ہیں، لیکن اس پر عمل آپ کا بھی نہیں ہے اور ہو بھی نہیں سکتا۔ اس لیے بظاہر حالات یہ کتابیں میرے کسی کام کی نہیں ہیں۔ ان میں آپ نے جو کچھ لکھا ہوگا میں اس کے متعدد حصوں پر عمل کر چکا ہوں بلکہ بعض حقوق تو زیادہ ہی ادا ہو گئے ہونگے۔ حافظ صاحب نے فرمایا: آپ کے لیے تو پھر یہ کتابیں بیکار ہوئیں۔ میں نے عرض کیا: حقوق کی ادائیگی کے متعلق تو معاملہ ختم ہوا، البتہ میں یہ کتابیں یہ معلوم کرنے کے لیے پڑھوں گا کہ آپ نے حقوق کی کیا تعریف کی ہے اور ان کو ادا کرنے کے کیا طریقے بیان فرمائے ہیں۔ تمام حقوق کی نوعیت مختلف ہے اور ان کو ادا کرنے کے طریقے الگ الگ ہیں جو بسا اوقات حالات کے مطابق بدلتے رہتے ہیں۔ حافظ صلاح الدین یوسف ہمارے دوست ہیں اور ان کی علمی خدمات کا دائرہ ماشاء اللہ بہت پھیلا ہوا ہے۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ انھیں صحت و عافیت سے رکھے اور وہ کتاب و سنت کی زیادہ سے
Flag Counter