Maktaba Wahhabi

552 - 665
یہ دونوں قصیدے مجلّہ”الرباط“ میں چھپے ہیں۔ انہی رانا محمد مدثر خاں کابیان ہے کہ بعض فنون کی کتابوں کے متن حافظ صاحب نے حفظ کیے تھے۔مثلاً میراث کی”الطیب المرام“ کا متن انھیں زبانی یاد ہے۔اسی طرح فن مناظرہ کی کتاب رشیدیہ کا متن”شریفیہ“اصول حدیث کی”نخبۃ الفکر“ کا متن اور شاہ اسماعیل شہید دہلوی کے رسالہ ”اصول الفقہ“ کا متن بھی انھیں حفظ ہے۔صرف ونحو اور بعض ادبی کتابوں کے متون بھی کسی زمانے میں انھوں نے باقاعدہ حفظ کیے تھے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت سی احادیث انھیں ازبر ہیں۔ حافظ صاحب نام ونمود سے پاک بالکل سادہ زندگی بسر کرتے ہیں۔نہ کسی سے کوئی لڑائی جھگڑا۔نہ کسی قسم کی ہنگامہ آرائی کا شوق۔تمام وقت پڑھنے پڑھانے اور لکھنے لکھانے میں گزرتاہے۔عام جلسوں میں جانے سے گریزاں اور بڑے بڑے القاب سے نفور۔ان کی تصانیف کو علوم کے خزانے اور مسائل کے گنجینے سے تعبیر کرنا چاہیے۔اسلوب تحریر ایسا آسان کہ ہر بات ہرشخص کو باآسانی سمجھ میں آجاتی ہے۔ ہم عاجزوں کی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں اپنے دین کی خدمت کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرے۔
Flag Counter