Maktaba Wahhabi

490 - 665
اپنے اہل وعیال سمیت سکونت پذیر تھا، وہ بھی اس نے سودی سلسلے میں کسی مقروض سے حاصل کیا تھا۔گوراں دتہ مل کے بڑے بھائی کا نام جید یال مل تھا۔جیدیال مل تھا۔جب گرمیوں کے دنوں میں گھر سے باہر نکلتا تو جان محمد نامی ایک مسلمان اس پر چھتری کا سایہ کر کے اس کے ساتھ ساتھ چلتا تھا۔ گوراں دتہ مل نے پہلے ایک شادی کی، جس سے ایک بیٹے اور ایک بیٹی نے جنم لیا۔ بیٹے کانام ہنسراج اور بیٹی کا مالا دیو ی تھا اس کے بعد اس کی یہ بیوی فوت ہوگئی۔ اب اس نے دوسری شادی کی۔ اس خاتون کا نام ریشم دیوی تھا۔اس سے تین بیٹے پیدا ہوئے جن کے علی الترتیب نام یہ تھے:برج لال، کرشن لال اور حاکم چند۔۔۔اس سے کچھ عرصے بعد عین عالم جوانی میں گوراں دتہ مل وفات پا گیا۔ اس وقت کرشن لال تیسرے سال میں تھا اور حاکم چند سب سے چھوٹا تھا جو باپ کی وفات کے چند روز بعد پیدا ہوا تھا۔ برج لال زیادہ سے زیادہ پانچ سال کا ہوگا۔ ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق جب کوئی شخص مرنے کے قریب ہوتو اسے چار پائی سے اتار کر زمین پر لٹا دیا جاتا ہے۔چار پائی پر موت کو ان کے نزدیک نحوست اور بد نصیبی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ چنانچہ گوراں دتہ مل کو زمین پر لٹا دیا گیا اور وہیں اس کی موت واقع ہوئی۔ موت کے بعد ہندوؤں کے مذہب کی روسے مرنے والے کو پنڈت غسل دیتا ہے۔ پھر اس کی ارتھی یعنی میت کو مرگھٹ میں لایا جاتا ہے۔ وہاں لکڑیوں کے ڈھیر پر اسے رکھ دیا جاتا ہے، اس کے اوپر مزید لکڑیاں رکھی دی جاتی ہیں۔ اگر وہ امیر آدمی ہو تو اس پر دیسی گھی ڈالا جاتا ہے۔ اگرغریب ہو تو مٹی کے تیل کی دو تین بوتلیں ڈال دی جاتی ہیں اور پھر اس کا بڑا بیٹا اسے آگ لگاتا ہے۔گوراں دتہ مل کے ساتھ بھی یہی کیا گیا۔ اس کے بڑے بیٹے ہنسراج نے(جو اس کی پہلی بیوی کے بطن سے تھا) باپ کی ارتھی کو آگ لگائی اور ساتھ ہی یہ الفاظ زبان سے کہے:”ہائے سری پٹاخا ماریا، لے رام کا نام۔“ سکھوں اور ہندوؤں میں یہ رواج چلا آرہا ہے(یاممکن ہے یہ ان کا مذہبی شعار ہو) کہ مرگھٹ سے واپسی پر یعنی مردےکو جلانے کے بعد وہ تقریباً چالیس قدم پر مرگھٹ کی طرف رخ کر کے کھڑے ہو جاتے ہیں اور وہاں کچھ پڑھ کر پھونکیں مارتے ہیں، جس کا مقصدان کے نزدیک یہ ہوتا ہے بدروح ان کی طرف نہ آئے، مرگھٹ ہی میں رہے۔(میں نے بعض مسلمانوں کو بھی میت کو دفن کر کے چالیس قدم پر قبرستان کی طرف منہ کر کے دعا کرتے دیکھا ہے۔ معلوم نہیں یہ مسئلہ انھیں کہاں سے ملا ہے۔) مردے کو جلانے کے لیے بھی ہندوؤں کے ہاں غریب اور امیر کافرق ہے۔امیر آدمی کو صندل یاپیپل کی لکڑی سے جلایاجاتا ہے کہ ان درختوں کی لکڑی ان کے نزدیک پوتر اور پاک ہوتی ہے اور
Flag Counter