Maktaba Wahhabi

478 - 665
صورت انداز میں شائع کی گئی ہے۔ تبيان الادله في رؤية الاهله:اس کا اردو ترجمہ کیا۔ هداية الناسك:اردو ترجمہ شرح نخطب حجة الوداع: مولانا محمد رفیق اثری کی یہ نہایت علمی کوشش ہے جو تقریباً ایک سوصفحات پر مشتمل ہے۔ 10۔مختلف مسائل پر چند رسائل۔ مولانا محمد رفیق اثری ماشاء اللہ باہمت اہل علم ہیں جنھوں نے تدریس کے ساتھ تصنیف وتالیف اور ترجمے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔یہ دونوں الگ الگ مستقبل کام ہیں اور دونوں کو بیک وقت سرانجام دینے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نےانھیں بڑی قابلیت عطا فرمائی ہے اور خالص علمی ذوق سے نوازا ہے۔ 11۔مولانا سلطان محمود جلال پوری: یہ کتاب ساڑھے چار سو صفحات پرمشتمل ہے۔مولانا اثری کی یہ ضخیم کتاب ان کے استاذ محترم شیخ الحدیث حضرت مولانا سلطان محمود جلال پوری کے حالات پر محیط ہے۔اس میں فاضل مصنف نے مولانا ممدوح کی حیات، خدمات اور آثار کا تفصیل سے تذکرہ فرمایاہے۔زبان، انداز اورمندرجات کے اعتبار سے یہ کتاب اپنی مثال آپ ہے۔مولانا سلطان محمود کی زندگی کے تمام پہلو خوبصورت اسلوب میں اس کتاب میں بیان کردیے گئے ہیں۔ان کا خاندان، ان کی تعلیم وتربیت، ان کےاساتذہ، ان کاطریق مطالعہ، ان کا نہج تبلیغ، ان کا اندازِ تدریس، ان کے تلامذہ غرض ان کی حیات مبارکہ کے تمام گوشے اس کتاب کے اوراق میں منضبط کردئے گئے ہیں اور فاضل مصنف نے حق شاگردی نہایت حسن وخوبی سے ادا کردیاہے۔یہ کتاب مارچ 2006ءمیں”اثری ادارہ نشر وتالیف“ چوک اہلحدیث، جلال پور پیر والا، ضلع ملتان“ کی طرفسے شائع کی گئی ہے اور لاہور، ملتان، گوجرانوالہ اور کراچی کے مکتبوں سے مل سکتی ہے۔مدارس کے اساتذہ وتلامذہ کو اس کتاب کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے۔ مولانا محمد رفیق اثری نے اس کتاب میں مشہور منکر حدیث عبداللہ چکڑالوی، اور اس کے فرزند گرامی مولانا محمد ابراہیم چکڑالوی کا ذکر بھی کیا ہے۔لکھا ہے کہ مولانا محمد ابراہیم موضع چکڑالا(ضلع جہلم)میں پیدا ہوئے۔وہ حدیث کے سلسلے میں اپنے باپ کے نظریات کے سخت مخالف تھے۔انھوں نے ابتدائی تعلیم علاقہ ہزارہ کے مدارس ومساجدمیں حاصل کی۔پھر دہلی جاکر حضرت میاںسید نذیر حسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سے کتب حدیث پڑھیں اوران سے سند حدیث لی۔فارغ التحصیل ہوکر خان گڑھ(ضلع مظفر گڑھ)آگئے تھے۔آخرمیں جلال پور پیروالا میں سکونت اختیار کرلی تھی۔
Flag Counter