Maktaba Wahhabi

368 - 665
عبدالرحمٰن اپنے گاؤں بڈھیمال کے نمبردار تھے اورانھوں نے اس گاؤں میں مدرسہ رحمانیہ کے نام سے ایک درسگاہ جاری کی تھی، جس میں متعدد حضرات نے تحصیل علم کی۔ان کی وفات عین عالم جوانی میں غالباً 1920ء کے لگ بھگ ہوئی تھی۔ بڈھیمال کے لوگ اگست 1947ء کے زمانے میں ضلع فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ کے ایک گاؤں چک نمبر 36 گ ب میں آبسے تھے۔یہ صاحب حیثیت لوگ تھے۔میرا خیال ہے انھیں سرکاری محکموں سے کبھی واسطہ نہیں پڑا ہوگا۔1952 کےپس وپیش کی بات ہے۔میں اس وقت اخبار ”الاعتصام“ میں خدمت ادارت پرمامور تھا اور اخبار کا دفتر شیش محل روڈ پر دارالعلوم تقویۃ الاسلام کی بلڈنگ میں تھا۔سردیوں کا موسم تھا کہ ایک روز صبح نو بجے کے قریب میاں قادربخش تشریف لائے۔ان کی حالت دیکھ کر ان کا ماضی میرے سامنے آکھڑا ہوا اور میری آنکھوں میں آنسو آگئے۔میں نے ان کو نہایت احترام سے بٹھایا اور کوئلے کی انگیٹھی ان کے قریب کی۔ان دنوں عام طورپر دفتروں میں سردی کے موسم میں کوئلے کی انگیٹھی چلتی تھی۔گرم گرم چائے پلائی اور آنے کی وجہ پوچھی تو بتایا کہ وہ زمین کی الاٹ منٹ کے سلسلےمیں متعلقہ محکمے میں جانا چاہتے تھے۔لیکن انھیں اس محکمے کے دفتر کا پتا نہیں کہ کہاں ہے۔ اس معاملے کا تعلق سینٹر ریکارڈ سے تھاجہاں پناہ گزینوں(یامہاجرین) کی متروکہ زمینوں کا ریکارڈ ہندوستان سے آتا تھا۔یہ دفتر دیوسماج روڈپر ہندوؤں کے ایک متروکہ گرلز ہائی سکول میں تھا۔اتفاق سے اس دفتر کا افسر اعلیٰ مجھے جانتا تھا جو شیعہ مسلک سے تعلق رکھتاتھا۔میں اسی وقت میاں قادر بخش کو وہاں سے لے گیا اور اسے بتایا کہ ہندوستان میں یہ کس حیثیت کے مالک تھے۔اس نے ہماری بات غور سے سنی اور متعلقہ پٹواری کو ان کا کام فوری طورپر کرنے کی ہدایت کی۔ ہمارے ممدوح حافظ احمداللہ اسی میاں قادر بخش کے فرزند گرامی قدرتھے جو فروری 1919 میں موضع بڈھیمال(تحصیل مکتسر ضلع فیروز پور مشرقی پنجاب) میں پیدا ہوئے۔پیدائش سے دو سال بعد ان کی والدہ وفات پاگئی تھیں۔بچے کی پرورش نانی اوربڑے ماموں کی بیوی نے نہایت پیار سے کی۔بچپن میں ان کے داداحاجی علی محمد انھیں اپنے ساتھ رکھتے تھے۔اس طرح لاڈ پیار میں سات آٹھ سال گزر گئے اور یہ کوئی تعلیم نہ حاصل کرسکے۔ پھر ان کے سب سے بڑے بھائی مولانا قدرت اللہ کے توجہ دلانے پر تعلیم کا سلسلہ شروع کیا گیا۔کچھ دن مولانا عبدالغنی کی خدمت میں حاضری دی جو اس وقت گاؤں کی مسجد کے خطیب اور امام تھے اور بچوں کو مسجد میں پڑھاتے بھی تھے۔پھر احمداللہ کے جد امجد حاجی علی محمد نے اپنے اس پوتے کو خود پڑھانا شروع کیا۔پہلے ناظرہ قرآن مجید پڑھایا اور پھر اس زمانے کے دیہاتی رواج کے مطابق حافظ محمد لکھوی کی پنجابی نظم کی کتابیں احوال
Flag Counter