Maktaba Wahhabi

356 - 665
کررکھا ہے۔قرأت وتجوید کے ماہر اساتذہ میں ان کا شمار ہوتا ہے۔اس کے علاوہ انھوں نے دینیات کی مکمل تعلیم حاصل کی ہے اور وہ جماعت اہلحدیث کے ممتاز خطیب اور بہترین مدرس ہیں اور ان کے شاگرد اچھی خاصی تعداد میں مختلف مقامات پر قرأت وتجوید اور درس وتدریس میں مصروف ہیں۔ حافظ محمد یحییٰ میر محمدی اور قاری محمد عزیر صاحب کے باہمی تعلقات بڑے مضبوط ہیں جن کی بنیاد محض رضائے الٰہی ہے۔حافظ صاحب لاہور تشریف لائیں تو ان کا قیام قاری صاحب کے گھر پر ہوتا ہے۔ اگست 1947ء میں ہی مولانا عبدالحق صاحب کے تینوں رشتے دار علماء کو(جن کا ذکر ابتدائی سطور میں کیا گیا ہے) شہید کردیا گیاتھا۔وہ ہیں مولانا عبدالجبار، مولانا عبدالمجید، اور مولانا عبدالقادر حمہم اللہ تعالیٰ۔ مولانا عبدالجبار کے بیٹے کا نام مقداد ہے۔وہ عالم دین ہیں۔ مولانا عبدالمجید کے فرزند گرامی کا نام مولانا عبدالرشید ہے۔انھوں نے اوڈاں والا چک نمبر 493 گ ب(ضلع فیصل آباد) میں تعلیم حاصل کی۔ آج کل چیچہ وطنی (ضلع خانیوال) میں خطیب ہیں۔ تقسیم ملک کے وقت مولانا عبدالقادر کی دو چھوٹی چھوٹی بیٹیاں تھیں، جن کے ننہیال پہلے کوٹ کپورہ میں رہتے تھے، تقسیم ملک کے زمانے میں وہاں سے جڑانوالہ آگئے تھے اور یہ بچیاں انھی کے پاس تھیں۔ان میں سے ایک کی شادی مولانا عبدالجبار کے بیٹے مقداد سے ہوئی اور ایک کی مولانا عبدالمجید کے فرزند عبدالرشید سے۔! ان لڑکوں کے نانا کا نام شیر محمد تھا وہ بھی وفات پاگئے ہیں اور ان کی نانی بھی اللہ کو پیاری ہوگئی ہیں۔ تین ماموں تھے عبدالحق، عبدالجبار اور حافظ محمد بشیر۔یہ بھی اپنی اپنی باری سے سفرآخرت اختیار کرچکے ہیں۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ ان سب کو مغفرت فرمائے۔آمین
Flag Counter