Maktaba Wahhabi

91 - 402
مناظرین مولانا احمد الدین گکھڑوی،حافظ عبدالقادر روپڑی،مولانا محمد عبداللہ ثانی اور مولانا نور حسین گرجا کھی دوسری ٹرین پر سوار ہوئے۔دوپہر کے وقت روانہ ہوکر ٹرین شام کو پٹی پہنچی اور پٹی سے تانگوں پر مقامِ مناظرہ میں یہ حضرات عشا کے وقت پہنچے۔والد صاحب بنفسِ نفیس وہاں موجود تھے۔وہ بتاتے ہیں کہ جب مناظرہ شروع ہوا تو مولوی محمد عمر نے کہا کہ پہلے آپ اہلِ حدیث علما اپنی یہ پہلی شکست تسلیم کریں کہ مناظرے کا وقت 9 بجے تھا اور آپ لوگوں نے پورا دن ضائع کیا اور اب رات کو یہاں آگئے ہیں۔کئی لوگ یہ کہہ کر چلے گئے ہیں کہ اہلِ حدیث نہیں پہنچ سکے۔ان کی یہ تاخیر شکست کے مترادف ہے۔ بات کسی حد تک درست تھی۔مگر فوری طور پر مولانا گکھڑوی کھڑے ہوئے اور کہا کہ مولوی محمد عمر اشتہار دیجیے۔انھوں نے مناظرے کا اشتہار بھجوایا۔اشتہار میں تاریخ اور وقت تو لکھا تھا،مگر یہ نہیں لکھا تھا کہ صبح کے نو بجے یا رات کے نو بجے مناظرہ ہو گا،چنانچہ مولانا گکھڑوی نے مولانا محمد عمرسے کہا کہ جلسے اور مناظرے اکثر رات کو ہوتے ہیں،ہم بروقت پہنچ گئے ہیں،یہ سمجھ کر کہ پروگرام رات کا ہے۔اگر آپ کے مطابق دن کے 9بجے کا وقت ہے توبتائیے دن کے 9بجے کا وقت اشتہار میں کہاں لکھا ہے؟ مولانا کا یہ جواب سن کر مولوی محمد عمر لاجواب ہوگئے۔ تقسیمِ ملک کے بعد 1949ء کے آخر میں مولانا گکھڑوی فیصل آباد (اس دور کے لائل پور) تشریف لائے۔قبل ازیں وہ وزیر آباد میں حافظ عبدالمنان کی مسجد میں خطیب تھے۔منتظمین نے مولانا کو فارغ کر کے مولانا محمد عبداللہ مظفر گڑھی کو خطیب مقرر کر لیا،جو اچھے مقرر اور خوش الحان واعظ تھے۔شاید وہاں کے لوگوں کو مولانا احمد الدین میں گانے کے انداز سے خالی سادہ تقریر متاثر نہ کرتی ہوگی۔
Flag Counter