Maktaba Wahhabi

88 - 402
تک بریلوی طبقے سے مقدمہ چلتے چلتے بالآخر سپریم کورٹ سے اہلِ حدیث کے حق میں فیصلہ ہو گیا۔ مولانا علیہ الرحمۃ نے دینی و ملی کئی ایک تحریکوں میں حصہ لیا اور اس راہِ مشکل میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔اس سلسلے میں 1953ء کی تحریکِ ختمِ نبوت خاص طور پر قابلِ ذکر ہے،جب کہ آپ کو تحریک کے دیگر راہنماؤں سید عطاء اﷲ شاہ بخاری،ماسٹر تاج الدین انصاری،صاحب زادہ فیض الحسن،مولانا مجاہد الحسینی،مولانا غلام محمد ترنم،مولانا ابو الحسنات قادری اور آغا شورش کاشمیری سمیت سنٹرل جیل لاہور میں قید کر دیا گیا۔ مولانا مجاہد الحسینی بتاتے ہیں کہ ہم سب ’’بم کیس‘‘ وارڈ میں تھے۔یہ وارڈ ’’بم کیس‘‘ کے نام سے لاہور سنٹرل جیل میں نیا وارڈ تھا،جسے متحدہ پنجاب کے وزیر جیل خانہ جات بھیم سین سچّر نے تحریکِ آزادی ہند کے ہیرو بھگت سنگھ (جڑانوالہ سے تھے) کی یاد میں تعمیر کرایا تھا،جسے فرنگیوں کی اسمبلی میں بم پھینکنے کی پاداش میں پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔ مولانا سلفی تحریکِ ختمِ نبوت کے دیگر رفقا کے ہمراہ ایک سال سے زائدہ عرصہ تک جیل میں رہے۔مولانا مجاہد الحسینی نے مزید بتایا کہ مولانا سلفی اکثر نمازوں کی امامت کراتے اور بعض اوقات درسِ قرآن مجید بھی نمازِ فجر کے بعد ارشاد فرماتے۔مولانا کی پرسوز قراء تِ قرآن اور آیات کے تفسیری نکات سے تمام علما خوب محظوظ ہوتے۔مولانا کی شائستہ گفتگو،اس میں برمحل لطائف و ظرائف اور خوش طبعی و زندہ دلی روزہ مرہ کے معمولات تھے،جن سے جیل کی تنہائیوں اور صعوبتوں کا بہت کم احساس ہوتا۔پھر جب شاہ جی مولانا سلفی کی پرلطف اور دلچسپ بات چیت پر حاشیہ آرائی کرتے
Flag Counter