Maktaba Wahhabi

75 - 402
مولانا مرحوم کو گردشِ لیل و نہار سے ہم سے جدا ہوئے سالہا سال بیت چکے ہیں،لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے ع کہے دیتی ہے شوخی نقشِ پا کی ابھی اس راہ سے گیا ہے کوئی آج سے چار پانچ عشرے پیشتر جب ہم کسی مقام کے سالانہ جلسے یا کانفرنس کا اشتہار دیکھتے تو ان میں مدعووین علمائے کرام میں سے چار اسمائے گرامی سرِفہرست ہوتے،حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی،حضرت مولانا حافظ محمد اسماعیل ذبیح،حضرت حافظ محمد اسماعیل روپڑی اور حضرت مولانا سید محمد اسماعیل شاہ مشہدی (حضرت شاہ محمد شریف گھڑیالوی،امیر جماعت اہلِ حدیث متحدہ پنجاب کے چھوٹے صاحب زادے) ۔رحمھم اﷲ أجمعین۔اب کئی برسوں بعد ان کی یادوں کے دریچے کھُل رہے ہیں۔یہ حضرات عالی اقدار اپنے اپنے وقت پر اﷲ تعالیٰ کے حضور پہنچ گئے،لیکن ان کے سحر انگیز خطابات اور دلآویز تقاریر اب بھی کانوں میں رس گھول رہی ہیں۔اﷲ تعالیٰ ان کی گو ناگوں حسنات کو قبول و منظور فرما کر بخشش و غفران سے نوازے۔دورِ حاضر میں المناک صورتِ حال یہ ہے کہ ہم جب اپنی کوتاہیوں اور مصلحتوں اور دین سے برائے نام لگاؤ کو دیکھتے ہیں تو بقولِ اقبال کہنا پڑتا ہے ع گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی ثریا سے زمین پر آسمان نے ہم کو دے مارا تجھے اپنے آبا سے کوئی نسبت ہو نہیں سکتی کہ تو گفتار وہ کردار تو ثابت وہ سیارا بہرحال ہمارے پیشِ نظر حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی علیہ الرحمہ کی خدماتِ دینیہ
Flag Counter