Maktaba Wahhabi

73 - 402
کی نشاۃِ ثانیہ کے علمبردار تھے۔ میاں طفیل محمد،قیم جماعت اسلامی،نے کہا کہ مولانا موصوف اُن علما میں سے تھے جن کی مساعی اقامتِ دین کے لیے وقف رہیں،وہ پاکستان کا عروج چاہتے تھے،انھوں نے نامساعد حالات میں بھی صدائے حق بلند کی۔ خطیب مسجد وزیر خان مولانا خلیل احمد قادری نے مولانا کی وفات پر گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منبر و محراب کا ایک روشن چراغ بجھ گیا ہے۔ مولانا کوثر نیازی نے کہا کہ آج ہم تحریکِ آزادی کے ایک جانباز راہنما سے محروم ہو گئے ہیں۔دینی حلقے اُن کی وفات سے ایک بہت بڑے سہارے سے محروم ہو گئے ہیں۔ جمعیت علمائے پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ ملک مہدی حسن نے مولانا غزنوی کی وفات پر غم و افسوس کی کیفیات میں کہا ہے کہ آج علمی دنیا مفلس ہو کر رہ گئی ہے۔مرحوم اتحادِ ملت کے سرگرم نقیب تھے اور اپنی اخلاص بھری شخصیت کے باعث تمام مکاتبِ فکر میں محبوب تھے۔ صد افسوس کہ وہ ملک جو ہمارے نامور اسلاف،جن میں مولانا غزنوی جیسے اکابر شامل ہیں،کی سالہا سال کی محنت اور قید و بند کی صعوبتوں اور کئی طرح کی قربانیوں کے نتیجے میں وجود میں آیا تھا،آج سیاست دانوں،دانشوروں اور اقتدار کے بھوکے لیڈروں کی مشقِ ستم کی زد میں ہے ع ردائے دین و ملت پارہ پارہ قبائے ملک و ملت چاک در چاک ٭٭٭
Flag Counter