Maktaba Wahhabi

59 - 402
قد کاٹھ کے ساتھ بارعب و خوب صورت چہرے اور قدرتی جاہ و جلال سے واقعتا مولانا ظفر علی خان کے اس شعر کے آئینہ دار نظر آ رہے تھے ع قائم ہے ان سے ملتِ بیضا کی آبرو اسلام کا وقار ہیں داود غزنوی قاری رحمانی صاحب کے بعد مولانا غزنوی نے مسلکِ اہلِ حدیث کی صداقت،محدثینِ عظام اور سلف صالحین کی قرآن و حدیث کی خدمات بڑے اچھوتے اور موثر ترین طور پر بیان فرمائیں۔تینوں مقرر رات کے اجلاسوں میں تشریف لاتے رہے۔لاہور جا کر انھوں نے میرے نام بحیثیتِ صدر شبان اور میرے دو رفقا قاضی محمد اسلم سیف،جو ان دنوں جمعیۃ الطلبہ آل پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ تھے اور میاں حبیب اﷲ ناظمِ شبان اہلِ حدیث کے نام تین خطوط لکھے،جن میں تحریر فرمایا: ’’میں مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان کے دستور کی فلاں شق کے مطابق اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے آپ کو مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کا ممبر نامزد کرتا ہوں،کیوں کہ آپ نوجوان بڑی تنظیمی صلاحیتوں کے مالک ہیں۔‘‘ اس زمانے میں پورے ملک سے مرکزی شوریٰ کے ارکان غالباً ڈیڑھ صد تھے اور جمعیت کی مرکزی شوریٰ کا ممبر ہونا بہت بڑا اعزاز تھا۔ مولانا غزنوی کی ہمیں بحمد اﷲ بڑی شفقت حاصل رہی۔نوجوانوں کی حوصلہ افزائی اور ان کے جماعتی کاموں کی تحسین و تعریف وہ خوب فرماتے،ان کی زندگی میں مرکزی کانفرنسیں جتنی بھی منعقد ہوتیں،ان میں ایک اجلاس بعد نمازِ عصر تا مغرب اتوار کے آخری روز جمعیۃ الطلبہ اور شبان اہلِ حدیث کے نوجوانوں کے لیے مختص ہوتا،جن
Flag Counter