Maktaba Wahhabi

383 - 402
کے انوار کو پھیلایا،ہمارے نزدیک انتہائی احترام کا استحقاق رکھتے ہیں،مگر ایک شخص اگر اس طرح سوچتا ہے کہ اس کی سوچ بچار پر تقلید اور مخصوص عقائد کی کوئی قدغن عائد نہیں ہوتی اور اس طرح اپنی زندگی ڈھالتا ہے جو سنت کا ٹھیک ٹھیک منشا ہے تو وہ اہلِ حدیث ہے۔‘‘ انھوں نے مزید فرمایا: ’’میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اہلِ حدیث دوسرے دینی گروہوں کی طرح کوئی گروہ نہیں ہے،جس کے اپنے پیدا کردہ تعصبات ہوں۔کتاب و سنت سے الگ جس کے عقیدے ہوں،جن کی وابستگی اور جذبۂ اطاعت دو سے زیادہ مرکزوں میں منقسم ہو۔یہ ایک علمی تحریک ہے،یہ خاص رجحانِ فکر ہے جو اس نکتے پر مبنی ہے کہ ہر ہر دور میں لوگوں کی فکری زندگی کو کتاب و سنت کے سانچوں میں ڈھالنے کی کوشش کی جائے،جس کے سامنے تنہا یہ نصب العین ہے کہ اسلام کے چہرۂ زیبا کو اس کے اصلی نقوش کے ساتھ پیش کیا جائے۔‘‘ انھوں نے آخر میں کہا: ’’یہ کتنی بڑی افسوس ناک بات ہے کہ اتنی بڑی جماعت پورے ملک میں اپنا کوئی مرکزی مدرسہ نہ رکھتی ہو،اس کا کوئی ہائی سکول نہ ہو،کوئی دار الاشاعت نہ ہو اور کوئی ایسی لائبریری نہ ہو،جہاں بیٹھ کر اہلِ قلم اپنی پیاس بجھا سکیں۔مایوسی کو چھوڑیے،اﷲ تعالیٰ یقینا آپ کے نیک عزائم میں برکت عطا کرے گا۔اﷲ تعالیٰ ہمیں دنیا و آخرت میں سرخرو فرمائے۔‘‘ تاریخی اہمیت رکھنے والی اس پہلی کانفرنس کا خطبۂ صدارت حضرت مولانا محمد
Flag Counter