Maktaba Wahhabi

382 - 402
جنھوں نے صرف ایک برس قبل تقسیمِ ملک کے دلخراش سانحے کے باوجود اور بے سروسامانی کی کیفیات میں آئے ڈیڑھ صد کے قریب علمائے اہلِ حدیث کو ملک بھر کے چیدہ چیدہ مقامات سے لاہور میں جمع کیا اور ان کے مسلکی و تنظیمی جذبے کو اجاگر کر کے مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کی داغ بیل ڈالی۔ پھر ایک سال بھی مکمل نہ ہونے سے قبل 28,27 مئی 1949ء کو پہلی سالانہ کانفرنس کا انعقاد تقویۃ الاسلام ہال لاہور میں کیا،جس میں ملک کے طول و عرض سے آئے ہوئے شرکائے کانفرنس کا عزم اور مسلک کے ساتھ لگاؤ کا روحانی منظر دیدنی تھا۔ مرکزی جمعیت کے اس تاریخ ساز اولین اجتماع سے خطبہ استقبالیہ کی صورت میں مولانا محمد حنیف ندوی نے ارشاد فرمایا: ’’حضرات! اس اجتماع کی غرض و غایت،جیسا کہ آپ کو معلوم ہے،یہ ہے کہ ہم موجودہ پرآشوب دور میں اپنے موقف و مقام کا تعین کریں،منتشر اور بکھری ہوئی قوتوں کو ایک شیرازے میں منسلک کریں،موجودہ اجتماعی اور اقتصادی رحجانات کو جانچ پرکھ کی کسوٹی پر آزمائیں اور پھر اپنے لیے کتاب و سنت کی روشنی میں ایک راہِ عمل مقرر کریں،جس پر خود بھی گامزن ہوں اور دوسروں کو بھی اس راہ پر قدم فرسائی کی دعوت دیں۔‘‘ مولانا ندوی نے قرونِ اولیٰ میں کئی ایک فتنوں کے تذکرے اور تقلیدِ شخصی کی مضرتیں بیان کرتے ہوئے کہا: ’’تمام وہ ائمہ دین،تمام محدثینِ کرام اور صلحائے امت جنھوں نے اپنے اپنے دائرے میں اسلام کی خدمت کی،تصورِ اسلام کو بلند کیا اور مشکاتِ رسالت
Flag Counter