Maktaba Wahhabi

361 - 402
مدنپوری،مجلسِ احرار کے راہنما مولانا تاج محمود اور جماعت کے مخیر تاجران حاجی فیروز دین،صوفی احمد دین،حاجی بشیر احمد،ڈاکٹر محمد یعقوب،حاجی محمد شریف وغیرہم تشریف فرما تھے۔اسٹیج کے ایک طرف پریس رپورٹرز اور دوسری طرف علمائے ذی وقار،وکلا،پروفیسرز اور دانشور حضرات تشریف رکھتے تھے،جنھیں سید ابوبکر کو سننے کے لیے خصوصی دعوت پر مدعو کیا گیا تھا۔ 1965ء کی جنگ کے دوران میں ایک محاذ ہمارے ادیبوں اور شاعروں نے سنبھالا ہوا تھا،جنھوں نے ولولہ انگیز اور مجاہدانہ ترانے تخلیق کیے،جو نہ صرف قوم کے ایمانی جذبات کے ترجمان تھے،بلکہ میدانِ جنگ میں مصروفِ کارزار عساکرِ پاکستان کے جوش و ولولے کی ضمانت تھے۔ریڈیو سے نشر ہونے والے آغاز شورش کاشمیری،صوفی غلام مصطفی تبسم،رئیس امروہی،احسان دانش اور استاد دامن کے کلام نے تو واقعتا قوم اور افواجِ پاکستان میں ایک نئی جہادی روح پھونک دی تھی۔ جنگ کے سترہ دنوں میں روزانہ سید ابوبکر غزنوی کی جہاد کے موضوع پر کی جانے والی تقریریں تمام طبقات میں بہت مقبول تھیں۔اس زمانے میں ٹیلی ویژن تو ابھی نہ تھا،مگر رات 8 بجے کی خبروں کے بعد ریڈیو پر پندرہ منٹ کی سید صاحب کی تقریر بے حد توجہات سے سنی جاتی۔خبریں سننے کے بعد ہم اکثر دیکھتے کہ سید صاحب کی کوثر و نسیم میں دھلی ہوئی زبان بلاغت کے لحاظ سے علم و دانش کی اونچی سطح کی معنی خیز تقریر سنے بغیر اپنی جگہ سے نہ ہلتے۔یہی وجہ ہے کہ اس کانفرنس کے شرکا سید صاحب کو دیکھنے اور سننے کے لیے ہمہ تن گوش شائقین منتظر تھے۔ جامعہ سلفیہ کے ایک طالب علم کی سحر انگیز تلاوت اور شیخ محمد سعید الفت کی نظم کے ساتھ کانفرنس کا آغاز ہوا۔ابتدا میں راقم نے 65ء کی پاک بھارت جنگ میں شہر
Flag Counter