Maktaba Wahhabi

347 - 402
راولپنڈی میں حافظ محمد اسماعیل ذبیح اور مولانا غلام اﷲ خان کو یکبارگی گرفتار کر لیا گیا،جس کی وجہ سے یہاں تحریک کو زیادہ سرگرم نہ کیا جا سکا۔ 1953ء کی تحریکِ ختمِ نبوت میں مجموعی طور پر علمائے اہلِ حدیث اور کارکنانِ اہلِ حدیث کی سب سے زیادہ خدمات ہیں۔اس دور کے ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ میں ایڈیٹر مولانا محمد اسحاق بھٹی کے اداریے اور خبریں دیکھی جا سکتی ہیں۔ تحریک کے بعض احراری قائدین کے وزیرِ اعلیٰ پنجاب ممتاز دولتانہ سے خفیہ روابط کے سبب مولانا سید محمد داود غزنوی ذہنی طور پر پریشان رہے،مگر تحریک میں اہم منصب پر فائز رہتے ہوئے تحریک کو زیادہ سے زیادہ جانی و مالی نقصان سے بچانے کی کوشش کرتے رہے۔ تحریک کے بعد جب گرفتار شدگان پر مقدمات قائم ہوئے تو ہائی کورٹ میں جسٹس منیر کی خصوصی عدالت میں مولانا غزنوی ان مقدمات کی اکیلے پیروی کرتے رہے،جب کہ تحریک کے وکیل مسٹر سہروردی جسٹس منیر کے پیچیدہ سوالات سے عاجز آکر وکالت چھوڑ گئے۔اس سلسلے میں شائع شدہ ’’منیر انکوائری رپورٹ‘‘ میں تفصیلات دیکھی جا سکتی ہیں۔ بچپن ہی میں گرفتاری اور تحریکی گھرانے سے تعلق کی وجہ سے یہ سب دیرینہ واقعات دل و دماغ کی دنیا میں تازہ ہو گئے اور صفحۂ قرطاس پر منتقل ہو گئے۔ ٭٭٭
Flag Counter