Maktaba Wahhabi

346 - 402
امیر جمعیت تھے) گرفتار کیے گئے۔اسی طرح ناظم ضلع مولانا عبدالرشید صدیقی،جنھوں نے ملتان شہر میں بڑا کام کیا اور بڑے سرگرم اور پرجوش مقرر تھے،گرفتار کیے گئے۔ سیالکوٹ میں مولانا حافظ محمد شریف پُل اَیک والے اور مولانا محمد رفیق خان پسروری بہت سی تقریروں کے بعد گرفتار ہوئے۔ حافظ آباد میں مولانا محمد یحییٰ حافظ آبادی خطیب جامع اہلِ حدیث اور مولانا حکیم محمد ابراہیم اور حافظ محمد ابراہیم باقی پوری بھی گرفتار ہوئے۔ گوجرانوالہ میں مولانا محمد اسماعیل سلفی (ناظمِ اعلیٰ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان) بے حد سرگرم تھے،وہ بھی گرفتار ہوئے اور ایک سال سے زائد عرصہ جیل میں رہے۔ جھنگ میں مولانا حافظ محمد ابراہیم کمیر پوری جو جھنگ سے شائع ہونے والے اس دور میں ہفت روزہ ’’صنعتی پاکستان‘‘ کے مدیر تھے،گرفتار کیے گئے۔ان کے ساتھ خطیبِ شہر جھنگ مولانا حافظ محمد یوسف بھی گرفتار ہوئے۔ سرگودھا میں مرکزی جامع مسجد،جس کے خطیب مفتی محمد شفیع تھے،مرکزِ تحریک تھی۔روزانہ عشا کے بعد جلسہ عام ہوتا۔مولانا حافظ محمد اسماعیل روپڑی جو بلاک 19 جامع اہلِ حدیث میں خطیب تھے،عین دورانِ جلسہ میں چھپ چھپا کر آتے اور تقریر کرتے ہی رضا کار انھیں پوشیدہ مقام پر لے جاتے۔پولیس کوشش کے باوجود گرفتار نہ کر سکی،بالآخر چھے ماہ کے لیے ضلع میں ان کا داخلہ بند کر دیا گیا۔اس دوران میں انھوں نے کچھ خطباتِ جمعہ امین پور بازار فیصل آباد میں پڑھائے۔ کراچی علامہ محمد یوسف کلکتوی،مولانا احتشام الحق تھانوی،قاری عبدالخالق رحمانی اور دیگر علما تحریک کے آغاز میں پکڑ لیے گئے،تاکہ تحریک سندھ میں نہ چل سکے،چنانچہ پنجاب ہی میں تحریک کا زور رہا۔
Flag Counter