Maktaba Wahhabi

331 - 402
قیامِ پاکستان کے بعد اسی اسلام کی محبت و یگانگت نے 1956ء میں آئین کی تشکیل دی،جو دونوں صوبوں میں برابر کی نمایندگی کے اصولوں پر بنایا گیا تھا،لیکن افسوس کہ جنرل ایوب خان نے مارشل لاء لگا کر 1956ء کے پارلیمانی دستور کو منسوخ کر کے نہ صرف وہ اسلام کی بنیاد ڈھا دی،بلکہ بنگالیوں میں یہ خوف بھی پیدا کر دیا کہ اب مغربی پاکستان ہم پر فوج کے بل بوتے پر حکمرانی کرے گا۔چنانچہ ان میں ایسا احساسِ محرومی پیدا ہو گیا کہ جس کا ذکر اکثر کیا جاتا ہے۔نتیجتاً شیخ مجیب الرحمان نے ’’را‘‘ (R رحمۃ اللہ علیہW) سے تعلقات استوار کر کے علاحدگی کے لیے سوچنا شروع کر دیا۔اب ہندوستان کی اسے پوری طرح سرپرستی اور مالی و عسکری امداد حاصل ہو گئی۔بالآخر وہ پرآشوب حالات پیدا ہو گئے کہ انتخابات کے نتیجے میں کامیاب ہونے والی مجیب الرحمان کی اکثریتی پارٹی عوامی لیگ کو حکومت نہ دی گئی اور کھلم کھلا علاحدگی کے نعرے بلند ہونے لگے،یہاں تک کہ مجیب اور ہندوستان کی ملی بھگت نے پاکستان توڑ دیا۔بھٹو صاحب کی پیپلز پارٹی مغربی پاکستان میں کامیاب ہوئی۔بھٹو صاحب نعرہ زن ہوئے: ’’ادھر ہم اور ادھر تم!‘‘ جیسا کہ شروع میں عرض کیا گیا کہ برصغیر کی غیر فطری تقسیم پر مولانا ابو الکلام آزاد اور ان کے موقف کو صحیح سمجھنے والے دل ہی دل میں نالاں اور ناخوش تھے،اس سلسلے میں ہمارے اسلاف میں سے مولانا محمد اسماعیل سلفی،مولانا محمد عطاء اﷲ حنیف،مولانا محمد حنیف ندوی،مولانا محمد اسحاق بھٹی اور مولانا عبیداﷲ احرار رحمہم اللہ شامل تھے۔ چند روز قبل میں مولانا محمد اسحاق بھٹی مرحوم کی تصنیف مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کی کانفرنسوں میں پڑھے گئے ’’استقبالیہ و صدارتی خطبات‘‘ پڑھ رہا تھا تو جمعیت کی تیسری کانفرنس جو 4،3 اپریل 1955ء کو لائل پور دھوبی گھاٹ میں منعقد ہوئی تھی،
Flag Counter