Maktaba Wahhabi

317 - 402
سلفیہ،ان کے بھائی میاں دین محمد،حافظ عبدالرحمان پٹوی ثم قصوری،مولانا محمد یحییٰ انصاری اور راقم کے والدِ مرحوم مولوی عبدالرحمان وغیرہم نے پٹی و مضافات میں تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یہ لوگ دن کو جلوس نکالتے اور رات کو دو چار سکھوں کو تہ تیغ کر دیتے۔پٹی سمیت ولٹوعہ،گھڑیالہ اور کھیم کرن،یہ قصبات تقسیم سے پہلے تحصیل قصور میں تھے،لیکن قیامِ پاکستان کے بعد ہندوستان کے صوبہ مشرقی پنجاب کے حصے میں آئے۔گھڑیالہ میں حضرت شاہ محمد شریف امیر جماعت اہلِ حدیث متحدہ پنجاب کے صاحبزادوں سید عبدالرحمان اور سید اسماعیل شاہ مشہدی کڑیل جوان علما میں سے تھے،جنھوں نے سکھوں کے اس اکثریتی قصبے میں ان کا ناک میں دم کر رکھا تھا۔ان راہوں سے گزر کر قصور اور لاہور جانے والے مہاجرین کے قافلوں کو انھوں نے کافی حد تک تحفظ فراہم کیا اور خور و نوش کا سامان مہیا کرتے رہے۔ اضلاعِ جالندھر اور لدھیانہ میں مولانا محمد اسماعیل سلطان پوری (پھوپھا حافظ حبیب الرحمان عبدالحکیم ضلع خانیوال) قیامِ پاکستان کے جہاد میں بڑے نمایاں تھے،وہ سکھوں کے نشانے پر تھے،چنانچہ فسادات پھوٹ پڑنے پر بہت سے ساتھیوں سمیت شہید ہوئے۔یہ اضلاع معروف احرار لیڈروں مولانا محمد علی جالندھری،مولانا حبیب الرحمان لدھیانوی اور مفتی محمد نعیم لدھیانوی کے زیرِ اثر تھے،جو قیامِ پاکستان کے شدت سے مخالف تھے،لیکن مولانا محمد اسماعیل کے دلائل و براہین اور جوش و جذبے کے آگے ان کا جادو نہ چل سکا۔اسی طرح امرتسر میں شہرۂ آفاق خطیب سید عطاء اﷲ شاہ بخاری نہ صرف اس شہر،بلکہ ہندوستان کے کونے کونے میں جا کر تقسیمِ ملک کی پرزور مخالفت کرتے تھے،لیکن امرتسر میں ہمارے اکابر اور متذکرہ بالا نوجوان علما کا
Flag Counter