Maktaba Wahhabi

308 - 402
رہا۔یہ متفقہ بائیس نکات حضرت مولانا محمد داود غزنوی کی ترغیب و تحریک پر ایک نمایندہ اجلاس میں ترتیب دیے گئے،جو کراچی میں مولانا سید سلیمان ندوی کی صدارت میں منعقد ہوا۔اس اہم اجلاس میں مولانا غزنوی کے ساتھ علامہ میر سیالکوٹی،مولانا عطاء اﷲ حنیف،مولانا محمد اسماعیل اور مولانا حنیف ندوی بھی شریک تھے۔ بائیس نکات کے تذکرے میں ایک واقعہ دماغ میں گردش کر رہا ہے اور وہ اس طرح ہے کہ جنرل ضیاء الحق نے جب اسلامائزیشن کے سلسلے میں تمام مکاتبِ فکر کے علما پر مشتمل اکثر اوقات اجلاس منعقد کیے تو ایک موقع پر انھوں نے کہا: ’’آپ علما حضرات کہتے ہیں کہ حدود و تعزیرات کا نفاذ کیا جائے،لیکن میری سمجھ سے یہ چیز بالاتر ہے کہ چور کا ہاتھ کہاں سے کاٹا جائے؟ شیعہ کا نظریہ کچھ اور ہے اور سُنی حضرات کا موقف اس کے برعکس ہے۔‘‘ اس پر راقم الحروف نے فوراً اٹھ کر کہا: اس بارے میں ہمارے اکابر کب سے اتفاق کر چکے ہیں،بائیس نکات نکالیے اور ملاحظہ فرمائیے۔چنانچہ جنرل صاحب نے وزیرِ اطلاعات کو بائیس نکات لانے کے لیے کہا۔وہ پرانے کاغذات میں سے ڈھونڈ کر کچھ دیر کے بعد لے آئے۔بعد میں جنرل صاحب کی کوشش سے بائیس نکات کو باقاعدہ دستور کا حصہ بنا دیا گیا۔میں نے یہ بھی تجویز دی کہ بائیس نکات کو ملکی اخبارات اور ٹی وی میں حکومتی سطح پر مشتہر کیا جائے۔اسی تجویز پر وزارتِ مذہبی امور کی جانب سے بڑے بڑے اشتہارات جلی طور پر اخبارات میں شائع کیے گئے،جن میں بائیس نکات کی تفصیلات بیان کی گئی تھی۔ الغرض ملک کی گذشتہ ستاون سالہ تاریخ شاہد ہے کہ اس نظریاتی مملکت کو اسلام کے اصولوں،قرآن و سنت کی راہ پر چلانے،قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار
Flag Counter