Maktaba Wahhabi

270 - 402
اخراجاب میں بہت محتاط تھے۔1942ء میں جمعیت علمائے ہند کا جلسہ لاہور موچی دروازے میں منعقد ہوا،جس کی صدارت مولانا حسین احمد مدنی نے کی تھی۔مقررین میں سرفہرست مولانا ابوالکلام آزاد تھے۔مولانا عبدالقادر قصوری صدر استقبالیہ اور مولانا داود غزنوی ناظم استقبالیہ تھے۔کانفرنس کے انعقاد کے ایک دو روز بعد اخراجات کی تفصیلات شائع ہوئیں تو اس میں ہر چھوٹے بڑے شعبے کے اخراجات کی رقم درج تھی،یہاں تک کہ پنڈال کے ایک طرف بنائے گئے طہارت خانوں میں مٹی کی دو ٹرالیوں کی رقم بھی لکھی ہوئی تھی،جو وٹوانیوں میں استعمال ہوئی تھیں۔ علامہ حسین میر کاشمیری بڑے زندہ دل اور ظرافت میں شہرت رکھتے تھے۔وہ مولانا سید محمد داود غزنوی،مولانا سید محمد اسماعیل غزنوی،سید عطاء اﷲ شاہ بخاری اور مولانا ظفر علی خان کے قریبی دوستوں میں سے تھے اور سفر و حضر میں ان کے ہمراہ رہتے۔میں نے بارہا دیکھا کہ علامہ حسین میر اور مولانا اسماعیل غزنوی دونوں دوست اکٹھے جمعہ پڑھنے کے لیے مسجد قدس چوک دالگراں آتے تھے،برآمدے میں بیٹھتے اور نماز کے بعد خطیب کے پاس جا کر خطبے کے موضوع پر گفتگو کرتے،چائے چلتی اور محفل رنگ آمیزی میں ڈھل جاتی۔ علامہ حسین میر بھاری بھرکم جسم،قدرے پستہ قد،گول مٹول چہرہ،بڑی بڑی آنکھیں،گھنی ڈاڑھی اور اچکن شلوار قمیص میں ملبوس ہوتے،سر پر پھندے والی سرخ ترکی ٹوپی پہنتے،پرکشش اور جراَت مندانہ خطاب فرماتے۔تقریر میں ہنسی مزاح اور لطائف بھی سناتے۔ لاہور سے رات 9 بچے چلنے والی فرنٹیئر میل سے ان حضرات نے دہلی کے
Flag Counter