Maktaba Wahhabi

266 - 402
اور شرک و بدعت کے بادل چھٹ گئے۔ مرکزی جامع اہلِ حدیث امین پور بازار میں اسی سلسلۂ خطابت میں تیسرے بڑے علم و عمل کے پیکر بزرگ مولانا حافظ محمد یوسف گکھڑوی تھے،جو خوش گفتار و خوش اطوار اور خوش ذوق اہلِ علم و فضیلت تھے،جن کی باتوں اور تقریروں میں چاشنی اور شخصیت میں اسلاف کی سی کشش تھی،وہ ملنے والوں کو اپنی طرف متوجہ بھی کر لیتے تھے اور متاثر بھی۔حکمت و دانش سے بھرے فقرے اﷲ تعالیٰ کی طرف سے خصوصی عنایت ہوتے ہیں،جو حضرت حافظ صاحب گکھڑوی کی خطابت کی جان پہچان تھے۔انھوں نے خطبہ جمعہ کے بعد ان سطور کے راقم کی ہمشیرہ کا نکاح پڑھایا اور اس متبرک موقع پر وعظ و نصائح سے بھی مستفید فرمایا۔نکاح کی اسی نسبت سے مولانا گکھڑوی نے والد صاحب کی درخواست سے خطبہ جمعہ کا وعدہ لیا تھا۔ گکھڑ ضلع گوجرانوالہ سے دونوں بزرگوں کے فطری تعلق کے باعث دونوں میں یکسانیت و طمانیت دیکھنے میں آتی تھی۔آپس میں پیار و محبت اور بے تکلف دوستی کے ساتھ ساتھ میدانِ دعوت و ارشاد کے دونوں شہسوار تھے۔تبلیغ و اشاعتِ کتاب و سنت کی کٹھن اور مشکل راہوں میں دونوں نے بہت سے سفر کیے۔ ہمارے ممدوح حضرت حافظ محمد یوسف گکھڑوی کے صاحب زادے حافظ عطاء الاسلام نے پچھلے دنوں ایک ملاقات میں یاد دلایا کہ سیالکوٹ میں مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کی سالانہ کانفرنس کے موقع پر مقامی جماعت کے احباب نے حضرت مولانا محمد اسماعیل صاحب سلفی امیر مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کی خدمت میں عرض کی کہ کانفرنس کے اخراجات میں اضافہ ہو گیا ہے اور ہم اس اہم ضرورت پر فکر مند ہیں۔مولانا سلفی نے حافظ گکھڑوی صاحب کی ڈیوٹی لگائی کہ وہ عصر کے بعد اجلاس
Flag Counter