Maktaba Wahhabi

211 - 402
میں آج تک یہی طریقہ کار چلا آ رہا ہے۔ہمارے جلیل القدر علما کی معاونت کو ہمارے تاجر حضرات نے ہمیشہ اولین حیثیت دی۔مرکزی دفتر کی پرانی بلڈنگ کی قیمتِ خرید چھے لاکھ روپے تھی،دو دو لاکھ میاں فضل حق اور صوفی احمد دین (فیصل آباد) نے دیے اور دو لاکھ روپیہ پورے ملک کی جماعت نے جمع کیا۔ ماضی قریب میں مرکزی دفاتر کی شاندار تعمیر میں شیخ منظور احمد،حاجی نذیر احمد (کامونکے)،حاجی عبدالرزاق (ناظمِ مالیات) اور میاں نعم الرحمان کی مخیرانہ تگ و تاز اور تعمیراتی دیکھ بھال جماعتی تاریخ کا اہم باب ہے۔اگرچہ اس سلسلے میں امیر محترم پروفیسر ساجد میر اور ناظمِ اعلیٰ حافظ عبدالکریم کی راہنمائی اور فراہمیِ زر کی کاوشیں لائقِ صد تحسین ہیں،تاہم یہ کہنا پڑے گا کہ متذکرہ بالا حضرات کے بھرپور تعاون کے بغیر یہ عظیم منصوبہ پایہ تکمیل تک بمشکل پہنچتا۔کئی قسم کی مشکلات کے باوجود آج بھی امیر محترم پروفیسر ساجد میر اپنے عالی قدر پیشرو قائدین کی روایت کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔ گذشتہ دنوں میاں نعیم الرحمان کے سانحۂ ارتحال سے مرکزی جمعیت کے فلاح و بہبود کے شعبوں میں ایک بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے۔اپنی طویل اور تشویش ناک بیماری کے دوران میں بھی وہ جماعتی امور اور خدمتِ خلق کے کاموں کو ترجیح دیتے رہے۔میاں فضل حق کی رحلت کے بعد جامعہ سلفیہ ٹرسٹ کے صدر کی حیثیت سے انھوں نے جس طرح جامعہ کی ضروریات اور مالیات کو مدِنظر رکھا،اسے کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔ راوی روڈ پر مرکزی دفاتر کی تعمیر سے قبل انار کلی ایبک روڈ پر اشرف پریس کی بالائی منزل پر تین کمروں پر مشتمل دفتر ہوا کرتا تھا۔بڑی بڑی تقریبات اکثر میاں فضل حق کی رہایش گاہ ملتان روڈ پر منعقد ہوتی تھیں۔امامِ حرم فضیلۃ الشیخ عبداﷲ بن سُبیّل اور امامِ حرم فضیلۃ الشیخ صالح بن حمید جیسے معزز مہمانوں اور بیرونی و اندرونی وفود کی
Flag Counter