Maktaba Wahhabi

207 - 402
ثانی الذکر ہمارے دیرینہ دوست مولانا محمد اعظم کی رحلت کی اچانک خبر ہم پر بجلی بن کر گری۔15 مارچ کی شام لاہور میں متحدہ علما بورڈ پنجاب کے اجلاس کے موقعے پر پروفیسر عبدالرحمان صاحب لدھیانوی نے بتایا کہ آج بعد نمازِ ظہر گوجرانوالہ میں مولانا محمد اعظم وفات پا گئے ہیں۔إنا اللّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ انھوں نے معمول کے مطابق اسباق پڑھائے۔چند ساعتوں کے بعد دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا اور وہ مرکز سے لے کر گوجرانوالہ تک کو رنج و ملال میں مبتلا کر گئے۔ مولانا مرحوم لڑکپن کے زمانے میں ہماری طرح گوجرانوالہ میں اہلِ حدیث نوجوان کی تنظیم شبان اہلِ حدیث کے سیکرٹری جنرل اور شیخ محمد یوسف (وان سوتری والے) صدر ہوا کرتے تھے۔مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کی سالانہ کانفرنسوں کے موقعوں پر انتظام و انصرام کے بہت سے امور شبان کے نوجوان انجام دیتے تھے۔مرکزی جمعیت کی سرپرستی میں اگرچہ اس تنظیم کا دائرہ کار ملک بھر میں تھا،لیکن لاہور،گوجرانوالہ اور فیصل آباد کی تنظیمیں نسبتاً زیادہ فعال اور سرگرم تھیں،جس کی ایک وجہ ان اضلاع میں جماعتی افراد کی کثرت اور مالی وسائل کی فراوانی تھی۔ مولانا محمد اعظم میں اپنے بلند مرتبت اساتذہ حضرت حافظ محمد گوندلوی،حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی اور حضرت مولانا محمد عبداﷲ رحمہم اللہ سے شرفِ تلمذ اور فیوض کی بیشتر علامتیں پائی جاتی تھیں۔جامعہ اسلامیہ آبادی حاکم رائے (گلشن آباد) کی مسندِ تدریس میں ان کی سج دھج اور جماعتی و مسلکی اسٹیج پر ان کی جلوہ افروزی رونقوں کو دوبالا کرتی۔مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے عاملہ و شوریٰ اور کابینہ کے اجلاسوں کے مولانا محمد اعظم روحِ رواں ہوتے،ان کی تجاویز و آرا اور مدلل بحث و گفتگو کو بڑی وقعت حاصل
Flag Counter