Maktaba Wahhabi

192 - 402
دیکھنے میں آتی ہے،اﷲ ہمارے حال پر رحم کرے۔ حضرت حافظ محمد یحییٰ عزیز کچھ مدت متحدہ جمعیت اہلِ حدیث کے امیر بھی رہے،مگر انھوں نے اپنی سرگرمیاں دعوت و تبلیغِ دین میں صرف رکھیں۔زیادہ تر ان کے شب و روز تبلیغی سفر میں گزرتے،ان کی ڈائری میں خال ہی کون دن ایسا آتا،جس میں تبلیغی پروگرام نہ ہو۔بہت عرصے تک انھیں ایسے پروگراموں میں جماعت کے حلیم الطبع اور دردِ دل رکھنے والے معروف اہلِ علم مولانا محمد یحییٰ شرقپوری رحمہ اللہ کی رفاقت بھی حاصل رہی۔دونوں کے اعمال و کردار کی تاثیر اور تبلیغی جذبہ صادقہ سے ملک کا کونا کونا مستفید ہوا۔بہت سے نوجوان میرے علم میں ہیں،جنھوں نے ان کی اثر انگیز تقریروں اور اسلوبِ بیان کی چاشنی سے دینِ اسلام کو سمجھا اور پھر قرآن و حدیث کے مطابق اپنی زندگیاں ڈھالیں۔ گذشتہ چند برسوں سے حافظ صاحب مستقل طور پر اپنے قائم کردہ مرکز البدر بونگہ بلوچاں،بھائی پھیرو،میں قیام پذیر ہو چکے تھے۔ان کی توجہات اور محنت و خلوص سے بھرپور جدوجہد کے ثمرات ہیں کہ آج اس مرکزِ رشد و ہدایت میں دعوت و اشاعتِ دین کے کئی شعبے کام کر رہے ہیں۔ایک بڑے دار العلوم میں اچھی خاصی طلبا کی تعداد قرآن و سنت کی تعلیمات سے ہر سال فراغت پاتی ہے۔زیرِ تعلیم طلبا میں للہیت اور اسلاف کے نمونے کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔تربیتی قسم کی مجلسیں بھی منعقد ہوتی رہتی ہیں،جن سے بہتر سے بہتر روحانیت افروز نتائج سننے میں آتے ہیں،ان اداروں کی تعمیر و ترقی کے سلسلے میں حضرت حافظ صاحب کے فرزند حافظ محمد اسماعیل اور فضیلت مآب قاری صہیب احمد ماشاء اﷲ ہمہ اوقات سرگرمِ عمل ہیں۔اللھم زد فزد۔ الغرض ان چند سطور میں حافظ صاحب کی دینی مساعی اور وعظ و نصیحت کے
Flag Counter