Maktaba Wahhabi

183 - 402
مولانا میاں باقر جھوک دادو،صوفی محمد عبداﷲ اوڈانوالہ،مفتی محمد شفیع کراچی،مولانا مالک کاندھلوی (جامعہ اشرفیہ لاہور) ڈاکٹر سید عبداﷲ،سید ابوبکر غزنوی،حکیم محمد عبداﷲ جہانیاں والے،مولانا حافظ محمد یحییٰ عزیز میر محمدی اور لکھوی برادران ،مولانا محی الدین لکھوی و مولانا معین الدین لکھوی جیسے صلحا و زعما سامعین کو دین کے فیوض و برکات کی بارش سے سیراب کرتے۔ان تمام نشستوں کے روحِ رواں مولانا عبدالغفار حسن ہوتے۔دورِ حاضر کی رات کے پچھلے پہر تک کانفرنسیں اور جلسے تبلیغی افادیت کے لحاظ سے اپنی جگہ،لیکن ان سے وہ اثرات و نتائج ظاہر نہیں ہوتے جو ان نورانی محفلوں میں دیکھے جاتے۔ مولانا عبدالغفار حسن نے دعوت و ارشاد کی جو علمی شمعیں روشن کیں،ان کا دائرۂ کار بڑا وسیع ہے۔ان کی چھوٹی بڑی تصانیف اور معلوماتی مقالوں کی تعداد کا پورا علم بھی نہیں۔مولانا مرحوم خاندانی طور پر اپنے اہلِ علم آبا و اجداد کے صحیح وارث تھے۔وقت کے نامی گرامی اساتذہ مولانا عبیداﷲ رحمانی،مولانا احمد اﷲ دہلوی اور مولانا عبدالرحمان مبارکپوری (صاحبِ تحفۃ الاحوذی) جیسے محدثین سے ان کو استفادہ کرنے کے مواقع ملے۔اس کے بعد ہندوستان کے بڑے بڑے مدارس،رحمانیہ دہلی وغیرہ میں انھیں تدریس کی سعادت رہی۔ مولانا علیہ الرحمہ بارہ چودہ سال قبل فیصل آباد سے اسلام آباد اپنے بچوں کے پاس چلے گئے تھے۔ان کے صاحبزادگان ہمارے دوست ڈاکٹر صہیب حسن،جناب سہیل حسن اور دوسرے بھائی ماشاء اﷲ علمی صلاحیتوں سے آراستہ ہیں اور اپنے اپنے مقام پر خدمتِ دین میں کوشاں ہیں۔ڈاکٹر صہیب حسن لندن میں قرآن اکیڈمی کے تحت ایک مدت سے دعوت و تبلیغ کے بصیرت افروز کاموں میں مصروف ہیں۔اٹھارہ
Flag Counter