Maktaba Wahhabi

65 - 116
کو شہید کر دیا، انہوں نے اس طرح کیوں نہ کیا جس طرح میرے خلیل سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کیا۔ اشجعی فرماتے ہیں میں پھر حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے ملا انہو ں نے سارا واقعہ سن کر خوشی کااظہار کیا اور فرمایا جس کا خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام نہیں وہ شخص نقصان میں ہے۔ میں نے ان سے عرض کی آپ دونوں گروہوں میں سے کس جانب تھے ؟ انہوں نے فرمایا میں دونوں میں سے کسی کے ساتھ نہ تھا۔ میں نے عرض کی مجھے کیا حکم ؟ فرمایا کیا تمہارے پاس بکریاں ہیں ؟ میں نے عرض کی جی نہیں، انہوں نے فرمایا بکریاں خرید لو اور ان کے ہمراہ رہ کر زندگی گزارو تاآنکہ تمہارا آخری وقت آئے جائے (السیر ص 120ج 1) اس رؤ یاصالحہ سے بھی ان جنگوں سے علیحدہ رہنے والوں ہی کی تائید ہوتی ہے کہ ان کا موقف درست اور راجح تھا اور نصوص کے موافق تھا جیسا کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور حضرت شاہ ولی رحمہ اللہ اللہ محدث دہلوی نے فرمایا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی وضاحت شیخ الاسلام الامام تقی الدین ابو العباس احمد رحمہ اللہ بن عبدالحلیم المتوفی 728ھ العقیدۃ الواسطیۃ میں اہل سنت کے عقائد و اصول بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ومن أصول أھل السنۃ والجماعۃ سلامۃ قلوبھم وألسنتھم لأصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کما وصفھم اللّٰہ بہ فی قولہ تعالی: والذین جاء وامن بعدھم یقولون ربنا اغفرلنا ولإخواننا الذین سبقونا بالإیمان ولاتجعل فی قلوبنا غلا للذین آمنوا ربنا إنک رء وف رحیم‘‘ ألخ (العقیدۃ الواسطیۃ ص 111) ’’اہل السنۃ والجماعۃ کا اصول ہے کہ وہ اپنے دلوں اور اپنی زبانوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہث کے بارے میں سلامت رکھتے ہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں فرمایا ہے کہ جو ان کے بعد آئے وہ کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار! ہم کو اور ہم سے
Flag Counter