Maktaba Wahhabi

51 - 116
نے فرمایا : ونترحم علی جمیع أصحاب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ولانسب أحداً منھم لقولہ عزوجل والذین جاء وا من بعدھم یقولون ربنا اغفرلنا ولإخواننا الذین سبقونا بالایمان ولاتجعل فی قلوبنا غلا للذین آمنوا ربنا إنک رء وف رحیم ‘‘ (ایضاً ص 181ج 1) ’’ہم سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے حق میں رحمت کی دعا کرتے ہیں، ان میں سے کسی کو برا نہیں کہتے، اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے اس فرمان کے مطابق کہ جو ان کے بعدآئے وہ کہتے ہیں اے ہمارے پرور دگار! ہم اور ہم سے پہلے ہمارے ایماندار بھائیوں کو معاف فرما دے، اور ایمانداروں کے بارے میں ہمارے دل میں کینہ نہ رکھ، اے ہمارے رب !بے شک آپ ہی شفقت کرنے والے نہایت رحم کرنے والے ہیں ۔‘‘ امام ابو زرعہ الرازی اور امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں جو سلف کا عقیدہ بیان کیا اور امام لالکائی نے ان کے حوالہ سے اہل السنۃ کا جو اصول ذکر کیا، اس کا ابتدائی حصہ امام ابو العلاء الحسین رحمہ اللہ بن احمد العطار الہمذانی المتوفی 569 نے بھی اپنے رسالہ فتیا وجوابھا فی ذکر الاعتقاد وذم الاختلاف‘‘ ( ص 90، 94) میں نقل کیا ہے اور اس پر عنوان ہی یہ دیا ہے۔ ’’فی ذکر الاعتقاد الذی أجمع علیہ علماء البلاد‘‘ اس عقیدہ کاذکر جس پر بلاداسلامیہ میں علماء کا اتفاق ہے، اور اس رسالہ کے محقق شیخ عبداللہ بن یوسف نے ذکر کیا ہے کہ امام ابو زرعہ رحمہ اللہ اور امام ابو حاتم رحمہ اللہ کے اسی عقیدہ کا ذکر ابن الطبری کی السنۃ رقم 321: میں بھی موجود ہے۔ جس سے یہ بات عیاں ہو جاتی ہے، کہ ان دونوں محدثین نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں سلف کے جس عقیدہ کی وضاحت کی ہے، بعد کے دور میں دیگر ائمہ دین نے بھی اسی پر اعتماد کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ اور ان کے 1080شیوخ کا عقیدہ سید الفقہاء والمحدثین حضرت امام محمد رحمہ اللہ بن اسماعیل بخاری المتوفی 256ھ نے اپنا
Flag Counter