عقیدہ بیان کرنے سے پہلے فرمایا ہے کہ میں نے ایک ہزار سے زائد شیوخ سے ملاقات کی ہے اور ایک ہی بار نہیں بلکہ کئی بار میں نے ان سے ملاقات کی تمام بلاد اسلامیہ حجاز‘ مکہ‘ مدینہ‘ کوفہ‘ بصرہ‘ واسط‘ بغداد‘ شام‘ مصر‘ جزیرہ میں 46 سال سے زیادہ عرصہ ان سے یکے بعد دیگرے ملتا رہا ہوں، وہ سب اس عقیدہ پر متفق تھے کہ دین قول و عمل کا نام ہے قرآن اللہ کا کلام ہے مخلوق نہیں وغیرہ انہی اعتقادی مسائل میں ایک یہ بھی کہ : ’’ومارأیت فیھم أحداً یتناول أصحاب محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم قالت عائشۃ أمروا أن یستغفروا لھم‘‘(شرح اصول اعتقاد ص 175ج 1) میں نے اپنے ان شیوخ میں سے کسی ایک کو بھی نہیں دیکھا جو صحابہ کرامث کو برا کہتا ہو، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا ہے لوگوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لئے بخشش کی دعاء کریں ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ عقیدہ بیان کرتے ہوئے بلاد اسلامیہ کا ذکر کرکے وہاں کے اپنے بعض مشائخ کا نام بنام تذکرہ کیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ھدی الساری ص 479 میں ذکر کیا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے اساتذہ کی تعداد 1080 ہے۔ ان تمام کے اسماء کا یہاں ذکر یقینا تطویل کا باعث ہو گا۔ اس لئے یہ تفصیل نظر انداز کرتے ہوئے عرض ہے کہ یہ سب شیوخ کرام اس بات پر متفق تھے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں ہمیشہ بخشش کی دعا ہی کرنی چاہئے اور انہیں برا کہنے ان کی عزت وعصمت کو داغدار کرنے کی جسارت نہیں کرنی چاہئے۔ مگر افسو س ائمہ دین کے اس فیصلے کے برعکس بعض حضرات صحابہ کرامث پر طعن و ملامت کرنے بلکہ بعض کا نام لے کر عیب جوئی کا مشغلہ اختیار کرنے میں کوئی باک محسوس نہیں کرتے مگر بایں ہمہ اپنے آپ کو اہل السنۃ والجماعۃ یا اہل الاثر یا اہل الحدیث کا ترجمان بھی سمجھتے۔ إناللّٰہ وإنا الیہ راجعون۔ امام علی رحمہ اللہ بن مدینی کا عقیدہ امام بخاری رحمہ اللہ کے استاد مشہور محدث و ناقد امام علی رحمہ اللہ بن مدینی عقیدہ اہل السنۃ کی تفصیل |