Maktaba Wahhabi

62 - 116
عادل ہیں اور ان کی روایت و شہادت مقبول ہے۔‘‘ (شرح مسلم ص 272ج 2) اکثر صحابہ رضی اللہ عنہم قتال سے علیحدہ کیوں رہے ؟ امام نووی رحمہ اللہ نے گو تیسرے فریق کے لئے حق واضح نہ ہونے کی وجہ سے ان لڑائیوں میں حصہ نہ لینے کا سبب قرار دیا ہے مگر دوسری رائے یہ ہے اور یہی اقرب الی الصواب ہے کہ ان حروب میں حصہ نہ لینے کا سبب فتنہ سے بچاؤ کی بنا پر تھا۔ کیونکہ بہت سی نصوص میں باہمی خانہ جنگی کو فتنہ سے تعبیر کیاگیا ہے، اکثر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسی بنا پر اس سے دستکش رہے امام محمد بن سیرین سے بسند صحیح منقول ہے انہوں نے فرمایا : فتنہ رونما ہوا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دس ہزار کی تعداد میں تھے ان میں ایک سو بلکہ تیس کے قریب شریک ہوئے۔ (السنۃ للخلال ص 466) [1] ان کا یہی قول شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی ذکر کیا ہے جس کی سند کے بارے میں وہ فرماتے ہیں : ’’ھذا الإسناد أصح أسناد علی وجہ الأرض‘‘کہ یہ سند روئے زمین پر سب سے زیادہ صحیح ہے (منہاج ص 186ج 3) اسی طرح موصوف ایک دوسرے مقام پرفرماتے ہیں : ’’اکثر صحابہث نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی رائے سے اتفاق نہیں کیا بیشتر صحابہث سرے سے جنگ میں شریک ہی نہیں ہوئے۔ نہ اس طرف نہ اس طرف جیسے سابقین اولین میں سعد بن ابی وقاص‘عبداللہ بن عمر‘اسامہ رضی اللہ عنہ بن زید‘ محمد بن مسلمہ وغیرہ ہیں حالانکہ یہ سبھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت رکھتے تھے اور انھیں باقی سب پر مقدم جانتے تھے اور سمجھتے تھے کہ اپنے
Flag Counter