Maktaba Wahhabi

68 - 116
إمساک أفاضل السلف‘‘ (منہاج السنۃ ص 219‘ 220 ج 2) یعنی مشاجرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں خاموشی اہل سنت کا مذہب ہے کیونکہ ان کے فضائل ثابت اور ان سے تعلق و محبت واجب ہے، ان سے جن واقعات کا صدور ہوا ہے ان کے بارے میں ان کے نزدیک ایسے عذر ہوں گے جو اکثر لوگوں سے مخفی ہیں، ان میں سے بعض تائب ہو گئے اور بعض مغفور ہیں ۔ ان کے باہمی جھگڑوں میں بحث و نظر کا نتیجہ یہ ہو گا کہ بہت سے لوگوں کے دلوں میں ان کے خلاف بغض و مذمت پیدا ہو جائے گی اور یوں وہ شخص خطاکار بلکہ گنہگار ہو گا اور اپنے ساتھ اس کو بھی نقصان میں مبتلا کرے گا جو اس کے ساتھ اس بارے میں بحث و تکرار کرے گا۔ جیسا کہ اکثر کلام کرنے والوں کے بارے میں مشاہدہ کیا گیا ہے وہ عموماً ایسی باتیں کہتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ا ناپسند کرتے ہیں جو فی الواقع مستحق ذم نہیں ان کی مذمت کرتے ہیں اور جو قابل مدح نہیں ان کی مدح کرتے ہیں ۔ اسی لئے افاضل سلف کا طریقہ یہی رہا ہے کہ اس بارے میں گفتگو نہ کی جائے۔‘‘ شیخ الاسلام رحمہ اللہ نے مشاجرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں سلف کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے جن خطرات کی طرف اشارہ بلکہ مشاہدہ کی بات کی ہے وہ آج بھی ہر رجل رشید اللہ تعالیٰ کی دی ہوی آنکھوں سے دیکھ اور کانوں سے سن سکتا ہے۔ ’’إن فی ذلک لذکری لمن کان لہ قلب أو ألقی السمع وھوشہید‘‘ سلف کا یہی موقف انہوں نے دوسرے مقامات پر بھی بیان کیا ہے سب کا استیعاب مقصود نہیں شائقین ملاحظہ فرمائیں ۔ منہاج السنہ ص 205ج 2‘ مجموع الفتاوی ص 406ج 3، الصارم المسلول۔ امام صابونی رحمہ اللہ کا فرمان شیخ الاسلام امام ابو عثمان اسماعیل بن عبدالرحمن الصابونی المتوفی 449ھ اہل السنۃ کے عقائدبیان کرتے ہوئے اپنے رسالہ ’’عقیدۃ السلف و اصحاب الحدیث‘‘ جس کا نام الرسالۃ فی اعتقاد أھل السنۃ وأصحاب الحدیث والأئمۃ‘‘ بھی
Flag Counter