Maktaba Wahhabi

67 - 116
ہوئے ہیں اور جو صحیح ہیں ان میں وہ معذور ہیں کیونکہ ان میں ان کا اجتہاد درست ہے یا اجتہاد میں ان سے خطأ ہوئی ہے، بایں ہمہ اہل سنت کسی صحابی رضی اللہ عنہ کو معصوم قرار نہیں دیتے بلکہ سمجھتے ہیں کہ فی الجملہ ان سے غلطی کا صدور جائز ہے، لیکن ان کی سابقہ حسنات اور فضائل و محامد اس قدر ہیں کہ اگر ان سے غلطی سرزد ہوئی ہے تو ان فضائل کی بنا پر ان کی مغفرت لازمی ہے، ان کی نیکیاں ان کی غلطیوں کے مقابلے میں اس قدر ہیں کہ ان کی بدولت ان کی مغفرت ہو جائے گی۔ نسبۃً بعد میں آنے والوں کے کہ ان کے دامن میں اتنی نیکیاں نہیں جتنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے حصہ میں آئی ہیں ۔ اہل سنت کے عقیدہ کی جو وضاحت شیخ الاسلام نے کی ہے یہی کچھ متقدمین ائمہ کرام نے بھی مختلف الفاظ میں کہا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں ایسی بات کہنا جس سے ان کی تنقیص کا پہلو نکلتا ہو، اہل بدعت کا شعار ہے اور ان کے مابین ہونے والے اختلاف سے خاموشی اختیار کرنا ہی اہل سنت کا طریقہ و عمل ہے، شیخ الاسلام رحمہ اللہ ابن تیمیہ اپنی ایک دوسری معروف کتاب ’’منہاج السنۃ النبویۃ فی نقص کلام الشیعۃ والقدریۃ‘‘ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین ہونے والے قتال کے بارے میں سلف کے موقف کی تفصیل بیان کرتے ہوئے آخر میں لکھتے ہیں : کان من مذھب أھل السنۃ الإمساک عما شجربین الصحابۃ فإنہ قد ثبتت فضائلھم ووجبت موالاتھم ومحبتھم وماوقع منہ مایکون لھم فیہ عذریخفی علی الإنسان، ومنہ ماتاب صاحبہ منہ، ومنہ مایکون مغفوراً فالخوض فیما شجر یوقع فی نفوس کثیر من الناس بغضاً و ذماً، ویکون فی ذلک ھو مخطئاً بل عاصیاً فیضرنفسہ ومن خاض معہ فی ذلک کما جری لأکثر من تکلم فی ذلک فإنھم تکلموا بکلام لایحبہ اللّٰہ ولارسولہ، اما من ذم من لایستحق الذم‘ واما من مدح أمور لاتستحق المدح ولھذا کان الإمساک طریقۃ
Flag Counter