ہے میں لکھتے ہیں : ویرون الکف عما شجر بین أصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وتطہیر الألسنۃ عن ذکر ما یتضمن عیباً لھم ونقصاً فیھم، ویرون الترحم علی جمیعھم، والموالاۃ لکافتھم، وکذالک یرون تعظیم قدر أزواجہ رضی اللّٰہ عنھن، والدعاء لھن ومعرفۃ فضلھن والإقرار بأنھن أمھات المؤمنین ‘‘ (عقیدۃ السلف ص 93) کہ اہل السنۃ واصحاب الحدیث کایہ عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین جو اختلافات ہوئے ان میں گفتگو کرنے سے اجتناب کیا جائے، اور جو چیز ان کے عیب اور ان کی کمزوری کو متضمن ہو اس سے اپنی زبانوں کو پاک رکھا جائے، وہ تمام صحابہ کرامث کے حق میں رحمت کی دعا کرتے، اور ان سے محبت کرتے ہیں اسی طرح وہ تمام ازواج مطہرات کی تعظیم وتکریم کرتے ہیں ان کے لئے دعا کرتے اور ان کے فضل و شرف کو پہچانتے ہیں اور ان سب کو مومنوں کی مائیں تسلیم کرتے ہیں ۔‘‘ امام صابونی رحمہ اللہ کا یہ رسالہ مجموعہ رسائل منیریہ میں بھی طبع ہو چکا ہے۔ ملاحظہ ہو جلد 1صفحہ 129‘ 130۔ علامہ ابن حزم رحمہ اللہ کا موقف امام ابو محمد علی بن حزم رحمہ اللہ المتوفی 456ھ صحابہ کرام ث کی تعریف اور ان کے مقام و مرتبہ کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : فرض علینا توقیرھم وتعظیمھم وان نستغفرلھم ونحبھم، وتمرۃ یتصدق بھا أحدھم أفضل من صدقۃ أحدنا بما یملک، وجلسۃ من الواحد منھم مع النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم افضل من عبادۃ أحدنا دھرہ کلہ وسواء کان من |