Maktaba Wahhabi

60 - 116
ملے گا۔‘‘ گویا امام الحرمین نے وضاحت فرما دی کہ موقف درست نہ ہونے کے باوصف حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ معذور اور ایک اجر کے مستحق ہیں ۔ یہی اہل سنت کا موقف ہے۔ اور جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو معذور نہیں بلکہ ’’مجرم‘‘ قرار دیتے ہیں وہ خود مجرم اور اہل سنت کے خلاف ہیں ۔ امام نووی رحمہ اللہ کا فرمان امام محی الدین ابوزکریا یحییٰ بن شرف النووی المتوفی 676ھ شرح صحیح مسلم میں رقم طراز ہیں : ’’ومذھب أہل السنۃ والحق إحسان الظن بھم والإمساک عما شجر بینھم وتاویل قتالھم، وإنھم مجتھدون متأولون لم یقصدو ا معصیۃ ولامحض الدنیا، بل اعتقدوا کل فریق أنہ المحق ومخالفہ باغ فوجب قتالہ لیرجع الی أمر اللّٰہ، وکان بعضھم مصیباً وبعضھم مخطئاً معذوراً فی الخطأ لأنہ بإجتھاد والمجتھد إذا أخطأ لاإثم علیہ وکان علی رضی اللّٰہ عنہ ھوالمحق المصیب فی ذلک الحروب ھذا مذھب أھل السنۃ وکانت القضایامشتبۃ حتی أن جماعۃ من الصحابۃ تحیروا فیھا فاعتزلوا الطائفتین ولم یقاتلوا، ولوتیقنوا الصواب لم یتأ خروا عن مساعدتہ ‘‘ (شرح صحیح مسلم ص 390ج 2، کتاب الفتن، باب إذا التفی المسلمان بسیفیھما الخ) ’’اہل سنت اور اہل حق کا مذہب یہ ہے کہ سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں حسن ظن رکھا جائے۔ ان کے آپس کے اختلافات میں خاموشی اور ان کی لڑائیوں کی تاویل کی جائے۔ وہ بلاشبہ سب مجتہد اور صاحب رائے تھے معصیت اور نافرمانی ان کا مقصد نہ تھا اور نہ ہی محض دنیا طلبی پیش نظر تھی، بلکہ ہر فریق یہ اعتقاد رکھتا تھا کہ وہی حق پر ہے اور دوسرا باغی
Flag Counter