Maktaba Wahhabi

53 - 116
بیان کرتے ہوئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں فرماتے ہیں کہ صحابی وہ ہے جس نے ایک سال یا ایک مہینہ یا ایک گھڑی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اختیار کی ہو اور آپ کی زیارت کا شرف حاصل کیا ہے ہو اور ادنیٰ درجہ کا صحابی صبھی سب تابعین سے افضل ہے گو انہوں نے نیکی کے سارے کام ہی کیوں نہ کئے ہوں، سب صحابہ کرام میں افضل حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پھر باقی اصحاب الشوری سب سے افضل ہیں ۔ چند سطور بعد پھر فرماتے ہیں : ومن تنقص احداً من أصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أوأبغضہ لحدث کان منہ اوذکر مساویہ فھو مبتدع حتی یترحم علیھم جمیعاً فیکون قلبہ لھم سلیماً۔‘‘ (شرح اصول اعتقاد ص 169ج 1) جو کوئی کسی ایک صحابی رضی اللہ عنہ کی تنقیص کرتا ہے یا اس کے کسی عمل کی وجہ سے اس سے بغض رکھتا ہے یا اس کی برائی بیان کرتا ہے تو وہ بدعتی ہے۔ بدعت سے وہ تبھی بچے گا جب وہ سب کے حق میں رحمت کی دعا کرے اور اپنے دل کو ان کے بارے میں سلامت رکھے۔ امام غزالی رحمہ اللہ کی نصیحت امام ابو حامدمحمد بن محمد رحمہ اللہ الغزالی المتوفی 505ھ اپنی مشہور کتاب احیاء العلوم میں لکھتے ہیں : واعتقاد أھل السنۃ تزکیۃ جمیع الصحابۃ والثناء علیھم کما أثنی اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ ورسولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم و ماجری بین معاویۃ وعلی رضی اللّٰہ عنھما کان مبنیاً علی الاجتھاد‘‘ ألخ (احیاء العلوم ص 120ج 1) ’’اہل السنۃ کا عقیدہ یہ ہے کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تزکیہ تسلیم کیا جائے سب کی تعریف کی جائے جیسے اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تعریف کی ہے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مابین جو کچھ رونما ہوا وہ اجتہاد پر مبنی تھا۔‘‘ دونوں حضرات کے اجتہاد کی
Flag Counter