Maktaba Wahhabi

55 - 116
کے مؤید ہیں ۔ جس کی تفصیل کا یہ محل نہیں ۔ امام ابن دقیق العید رحمہ اللہ کا عقیدہ امام تقی الدین ابو الفتح محمد بن علی بن وھب ابن دقیق العید المتوفی 702 ھ کے حوالہ سے علامہ علی رحمہ اللہ قاری رقم طراز ہیں : ’’وقال ابن دقیق العید فی عقیدتہ ومانقل فیما شجر بینھم واختلفوا فیہ فمنہ ماھو باطل وکذب فلا یلتفت إلیہ وماکان صحیحاً أولناہ تاویلاً حسناً لأن الثناء علیھم من اللّٰہ سابق ومانقل من الکلام اللاحق محتمل للتأویل والمشکوک و الموھوم لایبطل المحقق والمعلوم۔ ‘‘ (شرح فقہ الأکبر ص 71) کہ امام ابن دقیق العید نے اپنے عقیدہ میں کہا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین جو اختلاف نقل کیا جاتا ہے اس کی نوعیت مختلف ہے، بعض واقعات وہ ہیں جو باطل اور جھوٹ ہیں جن کی طرف التفاف ہی نہیں کرنا چاہیے اور جو واقعات صحیح ہیں ہم ان کی اچھی تاویل کریں گے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے ان کے بارے میں تعریف بہت پہلے بیان ہو چکی اور اس کے بعد جو کلام نقل کیا جاتا ہے وہ تاویل کا محتمل ہے مشکوک اور موھوم چیز ثابت شدہ اور معلوم چیز کو باطل قرار نہیں دے سکتی۔‘‘ علامہ قاضی عیاض رحمہ اللہ کی وضاحت قاضی عیاض رحمہ اللہ بن موسی المتوفی 544ھ اپنی معروف کتاب الشفاء میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے فضائل و مناقب اور ان کے درمیان ہونے والے مشاجرات کے بارے میں لکھتے ہیں : ’’ومن توقیرہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وبرہ توقیر أصحابہ وبرھم ومعرفۃ حقھم والإقتداء بھم، وحسن الثناء
Flag Counter