Maktaba Wahhabi

56 - 116
علیہم والاستغفار لھم والإ مساک عما شجربینھم ومعاداۃ من عاداھم والإضراب عن أخبار المؤرخین وجھلۃ الرواۃ وضلال الشیعۃ و المبتد عین القادحۃ فی أحد منھم، وأن یلتمس لھم فیما نقل عنھم من مثل ذلک فیما کان بینھم من الفتن أحسن التأ ویلات والمحامل، ویخرج أصوب المخارج اذھم أھل ذلک، ولایذکرأحد منھم بسوء ولایغمض علیہ أمراً بل یذکر حسناتھم وفضائلھم وحمید سیرھم و یسکت عما وراء ذلک‘‘ ألخ (الشفاء ص 41ج 2) ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توقیر اور آپ سے حسن سلوک کا تقاضا ہے کہ آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بھی توقیر کی جائے اور ان سے حسن سلوک کا مظاہرہ کیا جائے، ان کے حق کو سمجھا جائے ان کی اقتداء کی جائے ان کی تعریف کی جائے اور ان کے لئے بخشش کی دعا کی جائے اور ان کے درمیان ہونے والے اختلاف کے بارے میں خاموشی اختیار کی جائے۔ ان کے دشمنوں سے دشمنی رکھی جائے۔ مؤرخین اور مجہول راویوں اور گمراہ شیعہ اور بدعتیوں کی بیان کی ہوئی ان روایات سے اعراض کیا جائے جن میں کسی ایک صحابی پر ردو قدح پایا جاتا ہے اور ان کے مابین واقعہ ہونے والے فتنہ کے بارے میں جو نقل کیا جاتا ہے اس کی بہترین تاویل او ر ان کے محامل تلاش کئے جائیں ۔ اور انہیں درست مخارج پر محمول کیاجائے کیونکہ وہ اسی کے حق دار ہیں ۔ اور کسی صحابی کی برائی بیان نہ کی جائے نہ کسی معاملہ میں ان پر عیب لگایا جائے۔ بلکہ ان کی حسنات و فضائل اور نیک سیرت بیان کی جائے اور ان کے علاوہ باقی امور سے خاموشی اختیار کی جائے۔ ‘‘ اس کے بعد قاضی عیاض رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں چند احادیث ذکر کرتے ہوئے مشہور تابعی امام ایوب السختیانی رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا : ’’ومن أحسن الثناء علی أصحاب محمد فقد برئ من النفاق ومن انتقص أحداً منھم فھو مبتدع مخالف للسنۃ
Flag Counter