Maktaba Wahhabi

110 - 116
معذور ہیں کہ انہوں نے شبہ سے استدلال کیا اگرچہ اس سے زیادہ راجح دوسری دلیل بھی موجود تھی۔ اور اس شبہ کاموجب دوچیزیں تھیں۔‘‘ اس کے بعد انہوں نے ان دو شبہات کو بیان کیا ہے اور دونوں کے قرائن و دلائل بھی بیان کئے ہیں ۔ جس کی تفصیل یہاں غیر ضروری ہے۔ اس تفصیل کے بعد شاہ صاحب مزید فرماتے ہیں کہ انہی شبہات کی بناء پر ہی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مابین جنگ صفین ہوئی۔ ان کے الفاظ یہ ہیں : "واما آنکہ معاویہ مجتھد مخطی معذور بود پس ازاں جہت کہ متمسک بود بشبہ‘ ہر چند دلیل دیگر درمیزان شرع راجح ترازاں برآمد مانند آنچہ در قصہ اہل جمل تقریر گردم بازیادت اشکال" الخ ’’اور رہا یہ کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ مجتہد مخطئ اور معذور تھے تو اس کی صورت یہ ہے کہ وہ شبہ کے ساتھ دلیل پکڑے ہوئے تھے اگرچہ دوسری دلیل جو میزان شریعت میں اس سے زیادہ وزن رکھتی تھی‘ اسی طرح جس کی تقریر ہم اہل جمل کے قصہ میں کر چکے ہیں بعض اشکال کے اضافہ کے ساتھ۔، ، گویا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے سامنے اہل جمل سے بھی زیادہ اشکالات تھے جن کی بنا پر وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت نہ کر سکے اور بالآخر اس کا نتیجہ جنگ صفین کی شکل میں سامنے آیا، ان اشکا لات کی وجہ سے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ بھی معذور تھے، گو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا موقف ان سے راجح اور دلائل کے اعتبار سے صحیح تھا وہ مزید اشکالات کیا تھے اس کی تفصیل شائقین حضرات ازالۃ الخفاء میں ملاحظہ فرمائیں ۔ یہ تمام تر تفصیلات ہمارے موضوع سے خارج ہیں اور تطویل کا باعث بھی۔ حضرت قاضی ثناء اﷲ پانی پتی رحمۃ اﷲ علیہ کا موقف حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ کے شاگرد رشید بیہقی وقت مولانا قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمہ اللہ المتوفی 1225ھ نے اپنی مشہور کتاب " السیف المسلول" میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر مطاعن کا بڑی
Flag Counter