پہلے ایمان لانے والوں کو بخش دے اور ہمارے دلوں میں ایمانداروں کے بارے میں کینہ نہ رکھ‘ اے ہمارے رب !بے شک آپ بڑے مشفق اور نہایت رحم کرنے والے ہیں ۔‘‘ اہل سنت کا یہ اصول بیان کرنے کے بعد انہو ں خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم ‘ سابقین اولین‘ اہل بیت رضی اللہ عنہم اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے فضائل و مناقب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے : ویتبرء ون من طریقۃ الروافض الذین یبغضون الصحابۃ ویسبونھم، وطریقۃ النواصب الذین یؤذون أھل البیت بقول أوعمل، ویمسکون عما شجر بین الصحابۃ و یقولون إن ھذہ الآثار المرویۃ فی مساویھم منھا ماھو کذب و منھا ما قد زید فیہ و نقص وغیر عن وجھہ والصحیح منہ ھم فیہ معذورون إما مجتھدون مصیبون وإما مجتھدون مخطؤن وھم مع ذٰلک لایعتقدون أن کل واحد من الصحابۃ معصوم من الکبائر الاثم وصغائرہ، بل یجوز علیھم الذنوب فی الجملۃ ولھم من السوابق والفضائل ما یوجب مغفرۃ ما یصدر منھم إن صدر، حتی أنھم یغفر لھم من السیئات مالا یغفرلمن بعدھم لأن لھم من الحسنات التی تمحوالسیئات ما لیس لمن بعدھم‘‘ ألخ، أیضاً (ص 116 نیز مجموع فتاوی ص 155,152 ج ۳) اہل سنت رافضیوں کے طریقہ سے بھی بری الذمہ ہیں جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بغض رکھتے ہیں اور انہیں برا کہتے ہیں ۔ اور ناصبیوں کے طریقہ سے بھی بری ہیں جو قولاً و عملاً اہل بیت کو ایذا پہنچاتے ہیں، بلکہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین اختلافات سے خاموشی اختیار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ واقعات جن میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تنقیص کا پہلو نکلتا ہے ان میں بعض سراسر جھوٹے ہیں، اوربعض وہ ہیں جن میں کمی زیادتی ہوئی ہے اور اصل صورت حال سے بدلے |