Maktaba Wahhabi

64 - 116
ہمیں ان سب کو اچھے لفظوں سے یاد کرنا چاہیے۔ (شرح عقیدۃ الطحاویہ ص 484) حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ محدث دہلوی رقمطراز ہیں : ’’باقی رہا ایک مسئلہ جو نہایت دقیق ہے اور اس مسئلہ میں اکثر لوگوں کے قدم لغزش کھا گئے ہیں وہ یہ ہے کہ حضرت مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی مدد سے تخلف کرنے والے مجتہد مصیب تھے یا مخطی معذور مجتہد تھے` بندہ کے نزدیک محقق بات یہ ہے کہ تخلف اختیار کرنے والے عزیمت پر کاربند تھے اور صریح احادیث سے جو صحیح اور متواتر المعنی ہیں دلیل پکڑے ہوئے تھے‘‘ (ازالۃ الخفاء مع الترجمہ ص 526ج 4) اس کے بعد شاہ صاحب نے ان احادیث مبارکہ کو ذکر کیا ہے جن کی طرف انہوں نے اشارہ کیا ہے اور اپنے مخصوص انداز میں اس پر وارد شدہ اعتراض کا جواب بھی دیا ہے۔ اس پوری تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں، مقصد صرف یہ تھا کہ ان حروب میں خاموشی اختیار کرنے والے کثیر تعداد میں تھے ان کا یہ موقف احادیث مبارکہ کی روشنی میں تھا اور درست تھا۔ وہاں حق واضح نہ ہونے والی کوئی بات نہ تھی جیسا کہ علامہ نووی رحمہ اللہ یا بعض دیگر حضرات نے سمجھا ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں حسین بن خارجہ اشجعی کا ایک عجیب خواب ذکر کیا ہے، اشجعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کہ حضرت عثمان کی شہادت کے بعد میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا مانگا کرتا تھا کہ الٰہی مجھے حق بات کی راہ نمائی فرمائی جائے چنانچہ میں نے ایک روز خواب دیکھا، دنیا وآخرت کا منظر دیکھا میں ایک دیوار پر چڑھا تو میری ملائکہ سے ملاقات ہوئی، میں نے ان سے پوچھا شہداء کہاں ہیں، انہوں نے کہا اوپر چڑھتے جاؤ چنانچہ میں اوپر چڑھتا گیا تو میری ملاقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ہوئی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کہہ رہے تھے میری امت کے لیے بخشش کی دعا کیجئے، انہوں نے فرمایا آپ کو معلوم نہیں انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا ہے؟ انہوں نے خونریزی کی اور اپنے امام
Flag Counter