شیعہ متکلمین مثلاً ہشام[1] بن حکم، ہشام جوالیقی [2]اوریونس بن عبدالرحمن قمی [3] اور ان جیسے دیگر لوگ صفات الٰہی کا اثبات میں اہل سنت و الجماعت کا عقیدہ رکھتے تھے ۔ اور وہی بات کہتے تھے جو اہل سنت والجماعت کہتے ہیں ۔عقیدہ خلق قرآن کا انکار کرتے تھے اوریہ کہ آخرت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا۔اور ان کے علاوہ بھی اہل سنت والجماعت کے عقائد ان کے ہاں پائے جاتے تھے۔یہاں تک کہ بعض لوگ اپنے غلو کی وجہ سے بدعت کا شکار ہوگئے تھے اور تجسیم اور تبعیض اور تمثیل کا عقیدہ رکھتے تھے۔جیسا کہ مقالات نگاروں نے ان کے عقائد بیان کیے ہیں ۔ تیسری صدی ہجری کے آخر میں کچھ شیعہ لوگوں نے معتزلہ کے اقوال اختیار کیے۔جیساکہ کتاب ’’ الآراء و الدیانات ‘‘ کا مصنف ابن نوبختی؛اور اس جیسے دیگر لوگ ۔ ان کے بعد مفید ابن نعمان اور اس کے پیروکاران آئے۔
اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ فرق و مذاہب پر کتابیں لکھنے والے مصنفین جیسا کہ ابو الحسن اشعری اور دوسرے لوگوں میں سے کسی ایک نے بھی یہ نہیں کہا کہ شیعہ لوگ توحید یا عدل کے عقیدہ میں معتزلہ سے موافقت رکھتے ہیں ۔ بس یہ عقیدہ بعد میں آنے والے کچھ لوگوں سے منقول ہے۔ بلکہ ان کے پرانے لوگوں سے تجسیم اور اثبات قدر کا عقیدہ نقل کیا جاتا رہا ہے ۔ اسلام میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کے بارے میں جسم کا عقیدہ رکھنے والا ہشام بن حکم ہے ۔ اس کے لیے ابن راوندی جیسے مشہور و معروف زندیقوں اور ملحدوں نے کتاب لکھی تھی ؛اس کتاب کی اساس ان کے اصولوں پر رکھی گئی تھی۔
|