ارتداد و نفاق [1] سے متہم کرتے ہیں ۔گویا وہ اس مثل کے مصداق ہیں : ’’ رَمَتْنِیْ بِدَائِہَا وَانْسَلَّتْ ‘‘ ۔’’وہ اپنی بیماری مجھ پر پھینک کر کھسک گئی۔‘‘
اسلام کا اظہار کرنے والوں میں رافضیوں سے بڑھ کرکوئی بھی فرقہ نفاق اور الحاد سے قریب تر نہیں ۔ اور کسی فرقہ میں اس فرقہ سے بڑھ کر مرتد اور منافق نہیں پائے جاتے ۔اس بارے میں غالی اور نصیری بہت ہی مشہور ہیں ۔
ملاحدہ کی قربت میں اسماعیلیہ شیعہ اور ان کے ہم مثل لوگ ہیں ۔شرعی امور میں ان کے لیے اصل یہ ہے کہ اہل بیت سے بعض روایات نقل کردی جائیں ۔ ان روایات میں سے کچھ سچی بھی ہوتی ہیں ‘اور اکثر روایات جھوٹی ہوتی ہیں ؛ بلکہ جان بوجھ کر یہ جھوٹ گھڑا جاتا ہے۔ چونکہ ان لوگوں میں صحیح اور کمزور و غریب روایات کی معرفت کا علم نام کی کوئی چیز نہیں ‘ جیسا کہ محدثین کے پاس علم ہوتا ہے ‘ اس لیے خطا ئے عمد کے مرتکب ہوتے ہیں ۔
پھر اگر اہل بیت سے روایت صحیح ثابت بھی ہوجائے ؛تو پھر بھی ان کے ہاں خبر کی قبولیت کا وجوب تین میں سے ایک اصول پر مبنی ہوتا ہے :
۱۔ ان میں سے کوئی ایک ایسے معصوم ہوگا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معصوم تھے۔
۲۔ ان میں سے کوئی ایک جب کوئی بات کہتا ہے تووہ اس بات کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کررہا ہوتا ہے ۔ اور اس منقول کے بارے میں عصمت کے دعویدار ہوتے ہیں ۔
۳۔ کہتے ہیں : اہل بیت کا اجماع حجت ہے ۔ پھر کہتے ہیں کہ:’’ ان اہل بیت کی تعداد ان کے ہاں بارہ ہے
|