’’ وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جس نے اپنے چہرے کو پیٹا اور گریبان چاک کیا اور جاہلیت کی سی پکار پکاری۔‘‘ [1]
نیز یہ بھی صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مصیبت کے وقت میں سر منڈوانے ‘ چلا چلا کر رونے اور اپنے کپڑے پھاڑنے والوں سے برأت کا اظہار فرمایا ہے ۔‘‘[2]
اور صحیح حدیث میں یہ بھی ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ جس پر ماتم کیاجائے ‘ اسے اس ماتم کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے ۔‘‘ [3]
اور مسلم شریف کی صحیح روایت میں یہ بھی ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ نوحہ کرنے والی اگر اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اس حال میں اٹھے گی کہ اس پر گندھک کا کرتا اور زنگ کی چادر ہو گی۔‘‘ [4]
اس معنی میں بہت ساری احادیث وارد ہوئی ہیں ۔ اور یہ لوگ تو ایسا ہی کرتے ہیں ‘ اپنے گال پیٹتے ہیں ‘ گریبان پھاڑتے ہیں ‘ اور جاہلیت کا رونا روتے ہیں ‘ اور ان کے علاوہ دیگر کئی برائیوں کا ارتکاب کرتے ہیں جو کہ کئی صدیوں سے جاری ہے ۔ اگر یہ کام اسی وقت بھی ہوتا [جب یہ غم تازہ تھا] تب بھی ایسا کرنا بہت بڑی برائی ہوتی ؛ کیونکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے کو حرام ٹھہرایا ہے۔تو پھر اتنی مدت گزر جانے کے بعد اس کا کیا جواز ہوسکتاہے۔٭
یہ بات بھی سبھی جانتے ہیں کہ جو لوگ حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے افضل تھے ؛جن میں انبیاء بھی شامل ہیں اور غیر انبیاء بھی ؛ انہیں ظلم و عداوت سے قتل کیا گیا ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ جو کہ آپ کے والد اور آپ سے افضل ہیں ‘انہیں
|