Maktaba Wahhabi

742 - 779
الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا Oاَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّھُمْ اٰمَنُوْابِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاکَمُوْٓا اِلَی الطَّاغُوْتِ وَ قَدْ اُمِرُوْٓا اَنْ یَّکْفُرُوْا بِہٖ وَ یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّضِلَّھُمْ ضَلٰلًا بَعِیْدًاO وَاِذَا قِیْلَ لَہُمْ تَعَالَوْا إِلٰی مَا اَنْزَلَ اللّٰہُ وَاِلَی الرَّسُوْلِ رَاَیْتَ الْمُنَافِقِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْکَ صُدُوْدًا﴾ (النساء:۵۹۔۶۱) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ تعالیٰ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور ان کا بھی جو تم میں سے حکم دینے والے ہیں ، پھر اگر تم کسی چیز میں جھگڑ پڑو تو اسے اللہ تعالیٰ اور رسول کی طرف لوٹاؤ، اگر تم اللہ تعالیٰ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو، یہ بہتر ہے اور انجام کے لحاظ سے زیادہ اچھا ہے۔کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو گمان کرتے ہیں کہ وہ اس پر ایمان لے آئے ہیں جو تیری طرف نازل کیا گیا اور جو تجھ سے پہلے نازل کیا گیا۔ چاہتے یہ ہیں کہ آپس کے فیصلے غیراللہ کی طرف لے جائیں ، حالانکہ انھیں حکم دیا گیا ہے کہ اس کا انکار کریں ۔ اور شیطان چاہتا ہے کہ انھیں گمراہ کر دے، بہت دور گمراہ کرنا۔جب انہیں کہا جاتا ہے کہ آؤ اس (کتاب) کی طرف جو اﷲ نے اتاری ہے اور رسول کی طرف ؛ تو آپ دیکھتے ہیں کہ منافقین آپ سے روگردانی اختیار کرتے ہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿فَاِمَّا یَاْتِیَنَّکُمْ مِّنِّیْ ھُدًی فَمَنِ اتَّبَعَ ھُدَایَ فَلَا یَضِلُّ وَ لَا یَشْقٰی(۱۲۳)وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَّ نَحْشُرُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَعْمٰی(۱۲۴) قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِیْٓ اَعْمٰی وَ قَدْ کُنْتُ بَصِیْرًا(۱۲۵) قَالَ کَذٰلِکَ اَتَتْکَ اٰیٰتُنَا فَنَسِیْتَھَا وَ کَذٰلِکَ الْیَوْمَ تُنْسٰي﴾[طہ ۱۲۳۔۱۲۶] ’’فرمایا تم دونوں اکٹھے اس سے اتر جاؤ، تم میں سے بعض بعض کا دشمن ہے، پھر اگر کبھی واقعی تمھارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کے پیچھے چلا تو نہ وہ گمراہ ہوگا اور نہ مصیبت میں پڑے گا۔ اور جس نے میری نصیحت سے منہ پھیرا تو بے شک اس کے لیے تنگ گزران ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا کر کے اٹھائیں گے۔کہے گا اے میرے رب! تو نے مجھے اندھا کر کے کیوں اٹھایا؟ حالانکہ میں تو دیکھنے والا تھا۔وہ فرمائے گا اسی طرح تیرے پاس ہماری آیات آئیں تو تو انھیں بھول گیا اور اسی طرح آج تو بھلایا جائے گا۔‘‘ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں :’’جو شخص قرآن کریم پڑھتا اور اس پر عمل پیرا ہوتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کا ضامن ہے کہ وہ دنیا میں گمراہ ہوگا نہ آخرت میں اجر و ثواب سے محروم رہے گا، پھر یہ آیت پڑھ کر سنائی: ﴿ وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا﴾ (طہ:۱۲۴)
Flag Counter