Maktaba Wahhabi

730 - 779
جبریل علیہ السلام حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کی شکل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کرتے تھے[1]۔ ایک بار ایک اعرابی کی شکل میں حاضر ہوئے؛حتی کہ صحابہ کرام نہیں بھی انہیں دیکھا[2]؛ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو اصلی صورت میں دو بار دیکھا؛ایک بار آسمان اور زمین کے درمیان اور دوسری بار آسمان پر سدرۃ المنتہیٰ کے پاس۔[3] ملائکہ کا ذکر کتاب عزیز کے متعدد مقامات پر ملتا ہے۔وہ زمین پر اترتے ہیں اور پھر آسمانوں کی طرف چڑھ جاتے ہیں ۔ یہ بات نصوص متواترہ سے ثابت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ملائکہ کو بدر؛ حنین اور خندق کے موقع پر اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان کی نصرت کے لیے نازل فرمایا تھا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ اَنِّیْ مُمَدُّکُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِکَۃِ مُرْدِفِیْنَ﴾ [الانفال۹] ’’جب تم اپنے رب سے مدد مانگ رہے تھے تو اس نے تمھاری دعا قبول کر لی کہ بے شک میں ایک ہزار فرشتوں کے ساتھ تمھاری مدد کرنے والا ہوں ، جو ایک دوسرے کے پیچھے آنے والے ہیں ۔‘‘ اوراللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ثُمَّ اَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَعَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اَنْزَلَ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْھَا﴾ ۔ [التوبۃ ۲۶] ’’پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی سکینت اپنے رسول پر اور ایمان والوں پر نازل فرمائی اور وہ لشکر اتارے جو تم نے نہیں دیکھے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿فَاَرْسَلْنَا عَلَیْھِمْ رِیْحًا وَّ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْھَا ﴾۔[الاحزاب ۹]
Flag Counter