محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، اور رسول صامت حضرت علی رضی اللہ عنہ ۔ یہ آج بھی زمین پر موجود ہیں اور ان کی اطاعت تمام مخلوق پر فرض ہے ۔ ان کو ما کان و ما یکون کا علم ہونا ہے۔ ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ ابو الخطاب نبی تھا۔اور سابقہ رسولوں نے اپنے فرمودات میں ابو الخطاب کی اطاعت فرض کی ہے۔
ان لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ائمہ معبود ہوتے ہیں ؛اوروہ اپنے متعلق بھی اس طرح کی باتیں کہتے ہیں ۔اور ان کا کہنا ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی اولاد اللہ تعالیٰ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں ۔پھر اپنے متعلق بھی اسی طرح کا عقیدہ ظاہر کرنے لگے۔اوریہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان گرامی کی تأویل کرتے ہیں :
﴿فَاِذَا سَوَّیْتُہٗ وَ نَفَخْتُ فِیْہِ مِنْ رُّوْحِیْ فَقَعُوْا لَہٗ سٰجِدِیْنَ﴾[الحجر۲۹]
’’تو جب میں اسے پورا بنا چکوں اور اس میں اپنی روح سے پھونک دوں تو تم اس کے سامنے سجدہ کرتے ہوئے گر جاؤ۔‘‘
کہتے ہیں : وہ حضرت آدم تھے؛ ہم بھی انہی کی اولاد ہیں ؛ [یعنی اس بنا پر ہم بھی سجدہ کے مستحق ہیں ۔]
اس فرقہ کے لوگ ابوالخطاب کی عبادت کیا کرتے تھے،ان کا عقیدہ تھا کہ ابو الخطاب معبود ہے۔ ابو الخطاب نے جب خلیفہ منصور کے خلاف خروج کیا تو عیسیٰ بن موسیٰ نے اسے کوفہ میں قتل کر دیا، خطابیہ کے نزدیک اپنے اعوان و انصار کے لیے جھوٹی شہادت دینا جائز ہے ۔
شیعہ کے فرقہ بزیعیہ[1]سے متعلق منقول ہے کہ ان کی رائے میں جعفر بن محمد اﷲ تھے۔ اور حقیقت میں یہ وہ نہیں ہے جو دیکھا جارہا ہے ؛لیکن یہ شکل و صورت میں لوگوں سے مشابہت رکھتا ہے۔
|